جعلی رسیدوں کا کیس: بشری بی بی کی درخواست پر 30 جنوری کو لازمی دلائل دیں، عدالت

جعلی رسیدوں کا کیس: بشری بی بی کی درخواست پر 30 جنوری کو لازمی دلائل دیں، عدالت
کیپشن: Fake receipts case: Mandatory arguments on Bushra Bibi's plea on January 30, court

ویب ڈیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے جعلی رسیدوں کے کیس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔

بانی پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات اور بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس پر سماعت ہوئی۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف کیسز کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ کوئی پراسیکیوٹر آیا ہے، میں نے دلائل سننے ہیں؟

پولیس اہلکار نے بتایا کہ کوئی بھی پراسیکیوٹر عدالت میں موجود نہیں ہے۔ 

جج طاہر سپرا نے وکیل خالد یوسف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دلائل دیں، عدالت آپ کو سنے گی۔

وکیل صفائی خالد یوسف نے کہا کہ ان کیسز میں سینئر وکیل سلمان صفدر ہیں، وہی دلائل دیں گے، آج لاہور ہائی کورٹ میں کیس ہے، سلمان صفدر مصروف ہیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے جتنی بھی ضمانتوں کی درخواستیں التوا میں ہیں انہیں سنیں اور فیصلہ کریں، مجھے نہیں لگ رہا کہ آپ ان درخواستوں کو فیصلے کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کو بلائیں، میں نے تاریخ نہیں دینی، باقی تفتیشی افسر کہاں ہیں، سارے ریکارڈ اور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوں، اگر 10 بجے پیش نہ ہوئے تو متعلقہ پولیس افسر کو طلب کروں گا، میں دس بجے تک انتظار کروں گا ورنہ بغیر سنے فیصلہ کروں گا، پھر کہہ رہا ہوں دس بجے پیش ہوں، بغیر سنے فیصلہ کر دیا تو ذمے دار تفتیشی افسر ہوں گے، اگر بانی پی ٹی آئی کا پیش ہونا مشکل ہے تو بشریٰ بی بی کا کیس کیوں التوا میں رکھ رہے ہیں۔

وکیل صفائی خالد یوسف نے کہا کہ آج ہم بحث کے لیے تیار تھے سلمان صفدر میسر نہیں ہیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ جی بتائیں، آگئے ہیں تفتیشی افسران؟بانی پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کیا؟

جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی کو ابھی شامل تفتیش نہیں کیا، ایک دفعہ اڈیالہ جیل گئے تھے، بانی پی ٹی آئی نے وکلاء کی موجودگی میں بیان کا کہا۔

جج نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس اڈیالہ جیل دوبارہ گئے تھے؟ کس کی کوتاہی ہے؟ کیوں تفتیش نہیں ہوئی؟ بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ شاملِ تفتیش کرنے کے لیے تاریخ فکس کی؟

تفتیشی افسر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ کبھی شاملِ تفتیش کرنے نہیں گئے نہ تاریخ طے کی۔

جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ آپ کو معلوم ہے کب عدالت میں سماعت مقرر ہے؟ کب کیس لگتا ہے؟

تفتیشی افسر نے جج طاہر عباس سِپرا کے سوال پر لاعلمی کا اظہار کیا۔

جج نے وکیل صفائی خالد یوسف سے سوال کیا کہ کل بانی پی ٹی آئی کا کیس ہے، کیا وکلاء موجود ہوں گے؟

وکیل صفائی نے کہا کہ کل بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں سماعت مقرر ہے، وکلاء موجود ہوں گے۔

جج نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گلے کیوں ڈالتے ہو؟ اڈیالہ جیل جاؤ، بیان ریکارڈ کرو، جان چھڑاؤ۔

جج نے وکیل صفائی کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو لازمی بشریٰ بی بی کی درخواست پر دلائل دیں۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی 30 جنوری تک ملتوی کر دی۔