مولانا  کوالزامات لگانا الیکشن سےپہلےکیوں یاد نہیں آیا؟ایم کیو ایم 

مولانا  کوالزامات لگانا الیکشن سےپہلےکیوں یاد نہیں آیا؟ایم کیو ایم 
کیپشن: مولانا  کوالزامات لگانا الیکشن سےپہلےکیوں یاد نہیں آیا؟ایم کیو ایم 

ایک نیوز:ایم کیو ایم کے رہنماؤں کاکہنا ہے کہ  مولانا فضل الرحمان کوتحریک عدم اعتماد  بارے الزامات لگانا الیکشن سےپہلے کیوں یاد نہیں آیا؟

ایم کیو ایم کے کنونیئرخالد مقبول صدیقی کاکہنا تھا کہ آج ایم کیو ایم کو تحریک عدم اعتماد کے معاملےپرگواہ بنانے کی باتیں ہورہی ہیں۔الزامات میں سچائی  نہیں بلکہ تحریک عدم اعتماد واپس لینے اور بیچ کا راستہ اپنانے کا کہاگیاتھا ۔

ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال کاکہنا تھا کہ آج تحریک انصاف اور جماعت اسلامی مینڈیٹ چوری کی بات کررہی ہیں۔2018میں کراچی کے پولنگ ایجنٹوں کو سرکاری اہلکاروں نے پولنگ سٹیشنز سے ہی نکال دیاتھا ۔کراچی کے  نتائج 3دنوں تک نہیں آئے تھے ۔تحریک انصاف کو کراچی سے 14سیٹیں دی گئیں تھیں۔  

مصطفی کمال نے تحریک انصاف کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بن کر کونساتیرمارا آپ نے ۔پیپلزپارٹی کی سپورٹ سے وفاقی حکومت چلائی ۔جس دن پیپلزپارٹی اور ن لیگ مل گئی آپ کی حکومت ختم ہو گئی ۔ عمران خان کے دور میں شہر قائد میں ایک بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا ۔آپ نے ایسا کونسا کام کیا کہ اب عوام آپ کو ووٹ دیتی۔

 ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال کاکہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اڑھائی سال بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے۔ عمران خان مولانا فضل الرحمان کو ماضی میں کن القابات سے پکارتے رہے۔کراچی کا مینڈیٹ ہمارے پاس رہا مگر 2018میں چھینا گیاتھا ۔جماعت اسلامی کبھی پیرپگارا کبھی عمران خان کاکندھا استعمال کرکے انقلاب لانے کی بات کرتی ہے ۔   ہم نے ان کو باغ جناح اور جناح گراؤنڈ میں ٹریلر دکھایا ہے ۔ہم نے اگر ریلی نکالی تو گھر سے کوئی نہیں نکل پائے گا ۔ہماری حیدر آباد ،میرپور خاص اور سکھر سے سیٹیں چھینی گئیں۔