ایک نیوز ::پنجاب میں گورنر کی طرف سے عام انتخابات کی تاریخ دینے سےانکار پرگیند صدر عارف علوی کے کورٹ میں پہنچ گئی ۔
تفصیلات کےمطابق سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھاہے ، خط کی نقول چیف الیکشن کمشنر اور گورنر پنجاب کو بھی بھجوا دی گئیں۔
خط میں لکھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 12 جنوری کو اسمبلی کی تحلیل کی سمری گورنر کو بھجوائی، پنجاب کی صوبائی اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل کر دی گئی، میں نے 20 جنوری کے اپنے خط کے ذریعے گورنر پنجاب کو 90 روز کی آئینی مدت کے دوران انتخابات کے انعقاد کیلئے تاریخ کے تعین کی نشاندہی کی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے 24 جنوری کے اپنے خط کے ذریعے گورنر پنجاب سے انتخابات کی تاریخ کے تعین کا تقاضا کیا، گورنر نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ اسمبلی ان کے دستخطوں سے تحلیل نہیں ہوئی چنانچہ آرٹیکل 105(3) کا ان پر اطلاق نہیں ہوتا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے معاملے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو گورنر سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ کے تعین کے احکامات صادر کئے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر گورنر اور الیکشن کمیشن کے مابین ناقابل جواز تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے لکھا کہ آئینی فرائض کی انجام دہی اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں ناکامی آئین سے صریح انحراف ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین سے انحراف کی راہ روکنے کیلئے سربراہِ ریاست کی فوری مداخلت ناگزیر ہے۔
انہوں نے لکھا کہ بطور صدر مملکت آپ نے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے، الیکشن ایکٹ 2017 کا آرٹیکل 57(1) آپ کو انتخابات کے انعقاد کے آئینی تقاضے کی انجام دہی کے اختیارات سونپتا ہے، بطور صدر مملکت آپ آئین سے مزید انحراف کی راہ روکنے کیلئے فوری طور پر پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔