ایک نیوز: سپریم کورٹ کے حکم پر سابق ڈی سی مظفر گڑھ سمیع اللہ ،ڈی سی راجن پور محمد عارف سابق ڈی پی او راجن پور احمد محی الدین پیش ہوئے اور تینوں افسران نے پیش ہوکر توہین عدالت پر شوکاز نوٹسز پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ فیصلے پر عملدرآمد کیس کا سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔افسران نے غیر مشروط معافی مانگی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا معافی نہ مانگیں عدالتی حکم عدولی کی وجہ بتائیں کیوں پیش نہیں ہوئے۔ڈی سی نے خود آنے کی بجائے اپنے لا افسر یا پٹواری بھیج دیا۔کیا افسران کی نظر میں عدالت عظمی کے حکم کا یہ مقام ہے؟ ڈی سی صاحب کہتے ہیں میں مصروف ہوں پٹواری کو بھیجو۔ تینوں افسران نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ سردار کوڑے خان ٹرسٹ کمیٹی اجلاس میں افسران کئی بار بلانے پر نہیں آئے، کیا حکومت ایسے چل رہی ہے؟ سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی بنائی گئی افسران وہاں نہیں جاتے ہیں. کیا یہ طریقہ ہے کہ حکومت کو پسند نا آنے پر ہر دو ماہ بعد افسر تبدیل ہوجاتا ہے۔ بیوروکریسی ایڈمنسٹریشن سسٹم کی ریڑھ کی ہڈی ہے جسے توڑ کر رکھ دی گئی ہے، سپریم کورٹ نے موجودہ تمام افسران کو آئندہ کمیٹی اجلاسوں میں شرکت کا حکم دے دیا،عدالت کیس کی مزید سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کردی.