ایک نیوز : برڈ فلو یا ایوین فلو دنیا بھر میں پھیلنے لگا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پولٹری کی انڈسٹری کو بڑا خطرہ درپیش ہے۔
عالمی رپورٹس کے مطابق پولٹری فارمز میں ایوئن فلو کا ریکارڈ تعداد میں پھوٹنا جلد ختم نہیں ہو گا جس کے نتیجے میں دنیا کے لیے خوراک کی فراہمی کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
ماہرین نے خبردار کیا پولٹری فارمرز کو چاہئے کہ وہ جنگلی پرندوں کے لیے موسم بہار کی ہجرت کے موسم میں اس بیماری کی روک تھام کی کوششوں پر توجہ دینے کی بجائے، اس بیماری کو سارا سال ایک سنگین خطرہ سمجھیں
2022 کے اوائل میں جب سے یہ وائرس امریکہ پہنچا ہے اس کے پھیلاؤ کا سلسلہ شمالی اور جنوبی امریکہ، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں موسم گرما کی گرمی اور موسم سرما کی سردی سے شکست کھائے بغیر جاری ہے۔
گزشتہ سال جب اس بیماری نے لاکھوں مرغیوں کا صفایا کر دیا تو انڈوں اور برائلر گوشت کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے ہوئے اور ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت بلند افراط زر سے دوچار ہے،سستے پروٹین کا ایک اہم ذریعہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کی پہنچ سے دور ہو گیا ۔
ماہرین کے مطابق، یہ وائرس بنیادی طور پر جنگلی پرندوں سے پھیلتا ہے ۔ بطخ جیسے آبی پرندے اس بیماری سے مرے بغیر اسے اپنے آلودہ فضلے، لعاب اور دوسرے ذریعوں سے اسے پولٹری میں پھیلا سکتے ہیں۔
پولٹری کو بچانے کے لیے کسانوں کی تمام کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔
امریکہ میں روز ایکر فارمز نے جو ملک میں انڈے پیدا کرنے والی دوسری سب سےبڑی کمپنی ہے گزشتہ سال گوتھری کاؤنٹی، آئیووا، پروڈکشن سائٹ میں تقریباً ایک اعشاریہ پانچ ملین مرغیاں کھو دی تھیں ۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارکس رسٹ نے کہا ایسا اس کے باوجود ہوا کہ جو کوئی بھی گوداموں میں داخل ہوتا تھا اس کے لیے لازمی تھا کہ وہ پہلے نہائے ۔
امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جاپان ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران پولٹری کے ریکارڈ نقصانات کا سامنا کیا ہے جس کی وجہ سے کسان خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔
ٹوکیو کے قریب ایبارا کے علاقے میں گوشت کے لیے مرغیاں پالنے والے شیگیو انابا نے بتایا کہ ایوئن فلو نئے پولٹری فارمزمیں بھی پھیل رہا ہے جن میں جدید آلات ہیں اور کھڑکیاں نہیں ہیں، اس لیے اب ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ خدا سے اس وباء سے بچنے کی دعا مانگیں۔
امریکی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال انڈیانا میں دو لاکھ سے زیادہ ٹرکی اور دوسرے پرندے ہلاک ہوئے جب کہ امریکہ میں کل 58 ملین سے زیادہ پرندے ہلاک ہوئے جس سے ہلاکتوں کا 2015 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ۔
وائرس عام طور پر پولٹری کے لیے ہلاکت خیز ہوتا ہے اور اگر فارم میں سے ایک پرندے کا ٹیسٹ بھی مثبت آجائے تو پوری کھیپ کو تلف کر دیا اتا ہے ۔
کچھ ماہرین کو شبہ ہے کہ آب وہوا کی تبدیلی بھی عالمی سطح پروائرس کے پھیلاؤکی ایک وجہ ہو سکتی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے جنگلی پرندے اپنے مسکن اور ہجرت کےراستےتبدیل کر رہے ہیں۔
ایوین فلو کی ایک ماہر اور یونیورسٹی آف مینیسوٹا کی پروفیسر کارل کرڈونا کا کہنا ہے کہ کیوں کہ پرندوں کی نقل مکانی کے انداز بدل رہےہیں جس کےنتیجےمیں ان کےاندر موجود وائرس بھی منتقل ہو رہےہیں ۔