ایک نیوز: سابق وزیر اعلی عثمان بزادار کو نیب کال اپ نوٹس پر عدالت نے گرفتار کرنے سےروک دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری اور کال آپ نوٹس پراحتساب عدالت نے 27 فروری تک سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ عثمان بزدار عبوری ضمانت کیلیے احتساب عدالت میں پیش ہوئے جس کے بعد احتساب عدالت نے نیب کو عثمان بزدار کی گرفتاری سے روک دیا ۔عدالت نے عثمان بزدار کو پانچ پانچ لاکھ کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عثمان بزدار کی جانب سے بیرسٹر مومن ملک نے دلائل دیئے ۔
عثمان بزدار نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب نے مجھے کال آپ نوٹس بھیج دیا ہے گرفتاری کا ڈر ہے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔ عثمان بزدار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پہلے نیب نے کہا تھا عثمان بزدار کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے اور اب نوٹس بھیج دیا ہے۔احتساب عدالت نمبر چار کے جج سجاد احمد شیخ نے سماعت کی۔ڈی پی او ڈی جی خان اور باڈر ملٹری پولیس کو نیب نے حکم دیا کی یقینی بنائیں کی عثمان بزدار پیش ہوں ہمیں گرفتاری کا ڈر ہے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔ نیب نے کرپشن کی انکوائری شروع کر رکھی ہے۔
سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری اور کال آپ نوٹس کے بعد عبوری ضمانت کیلیے احتساب عدالت پہنچےتھے۔احتساب عدالت کی ایڈمن جج عظمی اختر چغتائی نے کیس کی سماعت کی۔ عثمان بزدار نے استدعا کی ہے کہ نیب نے مجھے کال آپ نوٹس بھیج دیا ہے گرفتاری کا ڈر ہے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔ عثمان بزدار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پہلے نیب نے کہا تھا عثمان بزدار کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے اور اب نوٹس بھیج دیا ہے ۔ ایڈمن جج درخواست ضمانت کو متعلقہ جج کے مارک کریں گی۔ احتساب عدالت نے عثمان بزدار کی عبوری ضمانت دائر کر دی ہے۔
واضح رہے کہ نیب لاہور نے سابق وزیر اعلی ٰپنجاب اور پی ٹی آئی رہنما عثمان بزدار کو طلب کا تھا۔ نیب لاہور نے کرپشن سمیت دیگر الزامات کے تحت طلبی کا سمن جاری کیا تھا۔ نیب نے عثمان بزادر کو پراپرٹیز سمیت دیگر ضروری ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی تھی۔اس کیساتھ ساتھ عثمان بزدار کو نیب نے اب تک فروخت کی گئی جائیداروں کا ریکاڈ بھی لانے کی ہدایت کی تھی۔ عثمان بزدار کو ان کے ڈی جی خان والے گھر اور لاہور میں رہائشی پتہ پر نوٹس ارسال کیا گیا تھا۔پیش نہ ہونے کی صورت میں نیب آرڈیننس کے شیڈول ٹو کے تحت کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ نیب لاہور نے نیب ترمیمی آوڈننس 2022 کی روشنی میں سمن جاری کیا ہے۔