ایک نیوز:سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کلائمیٹ فنانس امید کی کرن ثابت ہوگا، کلائمیٹ فنانس لوگوں کو سکیورٹی فراہم کرے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ فنانس ہی کلائمیٹ جسٹس دے سکے گا،یہ بنیادی طور پر انسانی حق ہے،آئینی اعتبار سے بھی انسانی حقوق کیلئے کلائمیٹ فنانس کی طرف جانا ہوگا،ہمارے ہاں ایڈ منسٹر یشن کے مسائل ہیں،باکو میں حکومت نے اچھی کوشش کی، کلائمیٹ ڈپلومیسی پر جلد کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ ابھی لگتا ہے حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں، 2017میں قا نو ن بنا،ابھی تک اتھارٹی نہیں بنی،ہوسکتا ہے جلد بن جائے، 2017ایکٹ کے مطابق فنڈ بننا تھا ، بجٹ میں بھی اس کا ذکر نہیں کیا گیا،عدالتیں سمجھتی ہیں کلائمیٹ فنانس کو بنیادی حق سمجھنا ہو گا ، مو سمیاتی ایمرجنسی کا پاکستان کو سامنا ہے، عدالتوں نےہمیشہ ماحولیاتی ایمرجنسی کے کیسز کو سنجیدہ لیا۔
جسٹس منصور علی شاہکا کہنا تھا کہ 30کی دہائی میں انڈسٹریز کو بندکرنے سے لیکر دیگر عوامل پر بات کی گئی،نیچر فنانس کے بغیر موسمیاتی ایمرجنسی سے لڑا نہیں جا سکتا،ماحولیاتی ایمرجنسی کیلئے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی،ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں،اب ہم سوموٹو نہیں لے سکتے، گزشتہ 7سال میں ماحولیاتی تبدیلیوں کیلئے کوئی کام نہیں ہوا،عدالتوں نے ہدایات جاری کیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہوا۔