ایک نیوز:لاہور ہائیکورٹ نےپرویز الہی سے متعلق درخواست دائر کرنے پر نیب لاہور کو دو لاکھ جرمانہ کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کیا ،عدالتی فیصلہ 19صفحات پر مشتمل ہے، نیب لاہور نے پرویز الہی کی انکوئری میں گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10اے ملزم کو فیئر ٹرائل کی گارنٹی دیتا ہے ، نیب کا قانون انکو ا ئری کی کاپیاں ملزم کو فراہم کرنے کا حق دیتا ہے ، نیب آرڈیننس کی سیکشن 18 سی کے مطابق انکوئری کو انوسٹی گیشن میں تبدیل کرنے پر کاپیاں دی جاسکتی ہیں،اس سٹیج پر گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا قانون موجود ہے۔
قانون شہادت کے مطابق بھی پراسکیوشن کسی ملزم کے خلاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا حق رکھتی ہیں ،اس حوالے سے اعلی عدالت کے فیصلوں کی نظیر بھی موجود ہیں ، نیب کے مطابق انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپی دینے کا حق نہیں، نیب پراسکیوٹر کے مطابق احتساب عدالت نے گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا فیصلہ حقائق کے برعکس دیا ۔
نیب وکیل کے مطابق انکوئری مرحلے میں قلمبند کیے گے بیانات کی کاپیاں فراہم نہیں کی جاسکتی ، عد ا لت نے فیصلہ دیتے ہوئے اپنے دائرہ سے تجاوز کیا ،عدالت نیب کی درخواست کو دو لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ مسترد کرتی ہے ۔
پرویز الہی نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کے ریفرنس میں گواہوں کی کاپیاں مانگی تھی۔