ایک نیوز:سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والےمعصوم بچوں کی یاد،دل کوپھرتڑپانے لگی، 10سال بعد دہشتگردحملےمیں اےپی ایس پشاورکےبچوں کےقتل عام کو10سال ہوگئے۔
16دسمبر2014کوسفاک دہشتگردوں نےآرمی پبلک سکول پشاورپردھاوابولا ، اے پی ایس پشاو ر میں دہشتگردوں نےمعصوم طلباءاوراساتذہ کوگولیوں کانشانہ بنایا ،بدترین دہشتگرد حملے میں132 بچے،کئی اساتذہ اور پرنسپل سمیت149افرادشہیدہوئے ۔
سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورنےپوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا، دہشتگردوں سے مقابلے میں 2افسروں سمیت 9 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے،آرمی پبلک سکول حملے میں ملوث 6 دہشتگردوں کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا ۔
پکڑے گئے 6دہشتگردوں کوملٹری کورٹس کی طرف سےموت کی سزائیں سنائی گئیں ،سانحہ اے پی ایس کےبعدنیشنل ایکشن پلان بنایا گیا،قبائلی علاقوں سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا۔
سانحہ آرمی پبلک سکول کی دسویں برسی کے موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنےبیان میں کہا ہےکہ آرمی پبلک سکول پشاور کا دلخراش واقعہ ملکی تاریخ کا نہایت اندوہناک سانحہ تھا،اس اندوہناک سانحے نے ملک میں دیر پا امن کی بنیاد رکھی اور پوری قوم، حکومت اور اداروں کو مشترکہ دشمن کے خلاف متحد کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے اے پی ایس کا غم آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا، 16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول پشاور کے دلخراش سانحہ کی دسویں برسی کے موقع پر یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج کا دن ہمیں اس المیہ کی یاد دلاتا ہے جب انسانیت کے دشمنوں نے ننھے اور معصوم طالب علموں کو بے دردی سے قتل کیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس المناک واقعہ کے بعد پوری قوم اور ادارے دہشت گردی کے ناسور کو معاشرے سے ختم کرنے کیلئے متحد ہوئے ، حکومتی ، سیاسی اور عسکری قیادت نے مل بیٹھ کر اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان بنایا جو پرامن پاکستان کی طرف درست اور بروقت اقدام ثابت ہوا،صوبائی حکومت، صوبے کے عوام اور پوری قوم شہدائے اے پی ایس کے خاندانوں کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے انتہائی صبروتحمل اور استقامت سے اپنے جگر گوشوں کی جدائی برداشت کی ہے۔