ایک نیوز :سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کاکہنا ہے کہ ن لیگ پنجاب میں چودھری شجاعت کےسواکسی سے اتحاد نہیں کرےگی۔
شیخوپور میں سابق وفاقی وزیرمیا ں جاویدلطیف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی کے پیچھے کونسی سوچ ہے سراٹھارہی ہے اس کو کچلنے کی ضرورت ہے۔ آج کے دن بہت سارے واقعات رونماہوئے۔مختلف ادوارمیں اداروں میں بیٹھے طاقتوروں نے جب جب مرضی کی ملک کونقصان ہوا۔نظریہ کمزورہوجائے تو ملک قائم نہیں رہتے۔اے پی ایس سکول کا سانحہ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔دہشت گردی سرحدپارسے ہویا ریاست کے اندردونوں کاجرم ایک ہی ہے۔9مئی کے واقعہ میں عالمی قوتوں میں کس کی سپورٹ حاصل تھی تعین نہیں کرسکے9 کے مجرموں کوابھی تک ہم سزانہیں دے سکے۔
جاوید لطیف کاکہنا تھا کہ نصف صدی کے بعدبھی بھٹوکاقتل تعین نہیں کرسکے کہ یہ عدالتی قتل یا عدالتی انصاف تھا۔حالیہ ہونے والے الیکشن پرچیف جسٹس کا نوٹس ،عدلیہ فیصلہ پرابہام پیداکیاجارہاتھا۔الیکشن سے ہی ملکی ترقی کی راہیں کھلتی ہے۔2018والے کردارکو اشارے کررہے ہیں۔اپنی سی وی دے رہے ہیں۔لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہے۔جمہوریت ہی تحفظ دےگی۔ادھرادھردیکھنے کا سلسلہ بندہوناچاہئے۔
سابق وزیر کاکہنا تھا کہ دوسرے صوبوں میں اپنی تنظیم پرتوجہ نہ دے سکے۔وہاں پر سیاسی اتحادکرسکتے ہیں۔اداروں میں بیٹھےلوگوں کا کردارذاتی ہوناچاہیئے۔کوئی فعل یارغلطی کرتاہےاس کا احتساب ہوناچاہئے۔الیکشن میں تاخیر سے ریاست اور سیاست میں ن لیگ کو نقصان پہنچنا تھا۔سپریم کورٹ نےبروقت فیصلہ دیکرقوم اورملک کو بچالیا۔
جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کی خطے کو ضرورت ہے لوگ اس پر اعتمادکرتے ہیں ۔اداروں کے اندرخوداحتسابی کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچے گا تو ملک میں سکون ہوگا۔بندیال اورثاقب نثارتک عدل کا رویہ تھا۔ایک پارٹی کو فیوردوسری کوچورکہنا اس کا سلسلہ بندہونا چاہئے۔ہرمرتبہ پاکستان میں بیوروکریسی اورعدلیہ نے الیکشن کروائے۔آج یہ مانتے ہی نہیں ہے۔