ایک نیوز نیوز ایک نیوز نیوز: 50سال کے دوران مردوں کے سپرم کاؤنٹ میں 51 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ رحجان جاری رہا تو 2050 تک سب مرد اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی ہیبریو یونیورسٹی آف یروشلم اور امریکہ کے ماؤنٹ سنائی سکول آف میڈیسن کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق بچہ پیدا کرنے میں دشواری کے 10 سے 30 فیصد کیسز کا تعلق مرد کے ڈی این اے کی وجہ سے ہوتا ہے۔حقیقت ہے کہ مردوں کا عمر کے ساتھ باپ بننے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔اگر ہم غور کریں کہ سپرمز کی تعداد میں 50 سالوں میں 51 فیصد کمی آئی ہے اور جس رفتار سے یہ واقع ہو رہا ہے اس میں گذشتہ دو دہائیوں میں تیزی آئی ہے تو کیا یہ رجحان صفر کے قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے؟اگر سپرم کاؤنٹ گرنے کی یہ شرح موجودہ شرح کے اعتبار سے گرتی رہی تو 2050 تک اس میں تولیدی خلیوں کا ارتکاز صفر کے قریب ہو جائے گا۔ لیکن تحقیق دان مرانڈا کا ماننا ہے کہ ایسا ہونا بہت مشکل ہے۔
مرانڈا کے مطابق ’صورتحال خراب ہونے کا رجحان ہے۔ لیکن کسی وقت یہ عمل رک جائے گا، شاید ایسا نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ممکن ہو گا۔‘محققین کی جانب سے اعداد وشمار کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سنہ 1970 میں مردوں میں اوسطاً 101 ملین ایسے رپروڈکٹیو سیلز فی ملی میٹر سیمن موجود تھے تاہم یہ اوسط اب گر کر 49 ملین تک جا پہنچی ہے۔مقدار کے ساتھ ساتھ ایسے شواہد بھی ملے ہیں کہ مردوں میں اس کی کوالٹی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور تولیدی صلاحیت کے حامل خلیوں میں گذشتہ دہائیوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
خطرناک بات یہ بھی ہے کہ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور سائنسدان اس رجحان میں تمام ہی برِ اعظموں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔تاہم سوال یہ ہے کہ آخر اس مسئلہ کے پیچھے کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟ ماہرین کے مطابق اس کی پانچ ممکنہ وجوہات ہیں۔اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو یہ آپ کے سپرم کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔موٹاپے کے باعث ایڈیپوز ٹشوز کی گروتھ میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے ایسا مواد خارج ہوتا ہے جو ٹیسٹاسٹیرون نامی ہارمون کو براہِ راست متاثر کرتا ہے۔ یہ سپرم بنانے میں سب سے زیادہ اہم ہارمون ہے۔
خصیے جہاں تولیدی خلیوں کو سٹور کیا جاتا ہے باقی جسم سے ایک سے دو ڈگری کم درجہ حرارت پر رہنے چاہییں۔ اسی وجہ سے مردوں میں سکروٹل بیگ جسم سے باہر ہوتا ہے۔ گذشتہ دہائی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گذشتہ دہائی میں لیپ ٹاپ کو گود میں رکھنے کی عادت سپرم کاؤنٹ میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ شراب، سگریٹ، ویپنگ یعنی الیکٹرانک سگریٹس کا استعمال، چرس، کوکین اور سٹیرائڈز کا استعمال یہ تمام مردوں میں سپرم کاؤنٹ اور کوالٹی کو متاثر کرتے ہیں۔ایپیڈیڈمس میں سوجن کا باعث بننے والی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں جیسے کلیمیڈیا اور گونوریا بھی اس حوالے سے نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ایپیڈیڈمس دراصل خصیوں کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اور یہاں سپرم سٹور کیے جاتے ہیں، اس لیے یہاں ہونے والی کسی بھی تبدیلی سے سپرم متاثر ہو سکتے ہیں۔ماہرین زہریلے مادوں کی طرف بھی توجہ مبذول کراتے ہیں جنہیں عام طور پر اینڈوکرائن ڈسٹرپٹرس کہا جاتا ہے۔یہ فضا میں پائے جانے والی آلودگی کے ساتھ ساتھ پلاسٹک اور کیڑے مار ادویات میں بھی پائے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر متوازن غذا اور باقاعدہ جسمانی ورزش کے ذریعے وزن کو برقرار رکھنا یا کم کرنا شامل ہے۔ شراب، سگریٹ اور دیگر منشیات سے پرہیز یا مکمل طور پر پرہیز کرنا بھی ایک بنیادی ضرورت ہے۔
غیرازدواجی تعلقات سے پرہیز ، اپنے شریک حیات تک محدود رہیں ۔ کلیمائڈیا سمیت دیگر انفیکشن سے بچنے کے لیے کنڈوم کا استعمال کرنا ضروری ہے۔جن لوگوں کو ابتدائی جوانی میں ایچ پی وی کے خلاف ویکسین لگائی جاتی ہے وہ اس وائرس اور جسم میں اس کے اثرات سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔اگر معمول میں ان تمام تبدیلیوں کے باوجود بچہ پیدا کرنے میں دشواری برقرار رہتی ہے، تو ڈاکٹر سے فوری طور پر رجوع کیا جائے۔