ایک نیوز نیوز :وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نےاعتراف کیاہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف رائے ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے کھل کر بات کروں گی، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف رائے ہے، آئی ایم ایف کو توانائی شعبے میں سبسڈی پر تحفظات ہیں۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومت قیمت خرید کے مقابلے سستا پیٹرول بیچتی رہی، پچھلی حکومت جاتے ہوئے گردشی قرضوں میں اضافہ کر کے گئی۔20 ارب ڈالر کا من و سلویٰ نہیں اترے گا۔ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
عائشہ غوث پاشا نے مزید کہاکہ گزشتہ حکومت کا معطل پروگرام ہم نے شروع کیا، ہم توانائی کی اصل قیمت وصول نہیں کررہے ہیں آئی ایم ایف کا یہ اعتراض ہے،ہم جس ریٹ پر توانائی خرید رہے ہیں اس سے کم پر فروخت کریں گے تو آئی ایم ایف بات نہیں کرے گا،آئی ایم ایف نے جو کہا اس پر عمل کیا جس کی سیاسی قیمت ہم نے ادا کی،گیس اور توانائی کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، گزشتہ حکومت نے تیل اور بجلی پر سبسڈی دے کر زیادتی کی، ٹیکس محصولات بڑھانے کا مطالبہ آئی ایم ایف کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین ہزار روپے ٹیکس تاجروں نے نہیں دیا اور سڑکوں پر نکل آئے،پراپرٹی ڈیلرز ٹیکس نہیں دیتے تو حکومت ریونیو کہاں سے اکھٹا کرے،آئی ایم ایف کا سبسڈیز پر اعتراض ہے جب ختم کی جاتی ہیں تو احتجاج ہوتا ہے،ہماری معیشت کا مسئلہ ہے ہم کمائی کم کرتے ہیں اور خرچ زیادہ کررہے ہیں۔