ایک نیوز نیوز: پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت میں پہلی مرتبہ دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان واضح اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ روس سے تیل خریدنے کے معاملے کو لے کر وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر پیٹرولیم مصدق ملک آمنے سامنے آگئے۔ بلاول بھٹو نے امریکا میں روس سے تیل خریدنے کی تردید کردی جبکہ مصدق ملک نے پریس کانفرنس کرکے ایک بار پھر ڈسکاؤنٹ ریٹ پر تیل خریدنے کے معاہدے کی تصدیق کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روس سے سستا تیل لینے کا معاملہ آگے بڑھ رہا ہے، وہاں سے خام تیل ملے گا اور رعایتی قیمت پر ملے گا، امید ہے وہ ہمیں پٹرول اور ڈیزل بھی سستے داموں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سستے تیل کے لیے روس گئے وہاں سے مثبت درعمل آیا، روس سے پٹرول اور ڈیزل بھی رعایتی قیمت پرملے گا، آذربائیجان سے بھی گیس معاہدے ہورہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر مہینے 20ہزار ٹن ایل پی جی لے کر آ رہے ہیں، گزشتہ سال کی نسبت اس سال زیادہ گیس فراہم کر رہے ہیں، قطر سے گیس کے مزید کارگو منگوا رہے ہیں، جنوری فروری میں قطر سے اضافی ایل این جی کارگو آئے گا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے ہم وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیں ، ہم تیل کی خریداری سے متعلق ابہام دورکریں گے،وزارت پیٹرولیم کو تیل کی خریداری میں اضافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب بلاول بھٹو کا گذشہ روز پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہم نے روس سے تیل خریدا ہے اور نہ ہی اس کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں روسی تیل کو صاف کرنے کا نظام ہی موجود نہیں، جس کی وجہ سے ہم روسی تیل نہیں خرید سکتے۔ بھارت میں روسی تیل صاف کرنے کا نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روس سے تیل نہیں گندم خرید رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ پاکستان میں روسی تیل صاف کرنے کا نظام لگا سکیں، لیکن فوری طور پر اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔ سستا تیل خریدنے سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کل کوئی بھی رعایتی نرخ پر تیل نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ سستا تیل خریدنے کی باتیں حقائق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی سے متعلق درپیش مسائل اور ضروریات سے بھرپور انداز میں نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ کے بعد یورپ نے روسی تیل اور گیس پر انحصار کیا ہے، لیکن پاکستان نے نہیں۔ انہوں نے رعایتی نرخوں پر روس سے تیل کی خریداری کی باتوں کو ’’ٹرک کی بتی‘‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے چند روز قبل ہی بیان دیا تھا کہ روس پاکستان کو رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جب کہ انہوں نے حال ہی میں وزارت پیٹرولیم کے عہدیداروں کے ساتھ روس کا دورہ بھی کیا تھا۔