ایک نیوز:دنیا کے باقی خطوں کی طرح امریکا بھی شدید درجہ حرارت کی لپیٹ میں ہے اور غالباً اس کی قیمت جیلوں میں بند قیدی چکا رہے ہیں جن میں خودکشی کی شرح کافی حد تک بڑھ گئی ہے۔
گرمی میں امریکی جیلوں کی ابتر حالت لوزیانا جیل کے نظام کے ایک جائزے کے دوران سامنے آئی جس کی قیادت ایموری یونیورسٹی رولنز سکول آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم ڈیوڈ کلاؤڈ کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں بغیر ایئر کنڈیشننگ اور حبس میں رہ رہے قیدیوں کی ذہنی صحت خراب ہورہی ہے جس کی وجہ سے اُن میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ جیل میں خودکشی کی شرح مزید 30 فیصد بڑھ گئی ہے۔ ڈیوڈ کلاؤڈ نے کہا کہ جیلوں کے اندر بہت سی جگہیں جہاں قیدی کھانا کھاتے، کام کرتے اور سوتے ہیں وہاں ہوا کا انتظام نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اگرچہ شدید گرمی کسی بھی ماحول میں سب کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے لیکن جیل کی آبادی خاص طور پر اس سے متاثر ہوتی ہے۔ ہم سب شدید گرمی کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں اور میرے خیال میں زیادہ تر لوگ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کس طرح گرمی میں زیادہ وقت گزارنا ان کی توانائی کی سطح، مزاج اور مجموعی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ ہمارے پاس لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے سسٹم موجود ہیں کہ وہ کیا کیا احتیاط برتیں لیکن قیدی اس سے محروم ہوتے ہیں۔