جڑانوالہ: توہین مذہب کا ایک اور واقعہ، ایف آئی آر درج 

جڑانوالہ: توہین مذہب کا ایک اور واقعہ، ایف آئی آر درج 
کیپشن: Jardanwala: Another incident of blasphemy, FIR registered

ایک نیوز: پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات میں پولیس نے ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔ لوگ سڑکوں پرنکل آئے، اس دوران مشتعل افراد نے چرچ کو آگ لگا دی، واقعے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہیں۔

قرآن پاک کی بےحرمتی کے مبینہ واقعے پر پولیس نے توہینِ مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق شہری پر جڑانوالہ کے سنیما چوک میں توہین آمیز کلمات کہنے اور قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے کا الزام ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس سنیما چوک پہنچی تو وہاں قرآن پاک کے اوراق موجود تھے جن پر سرخ قلم سے توہین آمیز الفاظ تحریر تھے اور ملزم موقع سے فرار ہوچکا تھا۔

ملزم کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد مقامی چرچ کے باہر پہنچے جہاں چند مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی گئی۔ کئی افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفترمیں بھی توڑ پھوڑ کی۔

سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں آباد مسیحی برادری کے کئی افراد گھر بارچھوڑ کرجاچکے ہیں۔

وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں پولیس افسر کو مشتعل افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

واقعے پر کشیدہ صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر فیصل آباد نے جڑانوالہ میں رینجرز طلب کرلی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر نے ایڈیشنل سیکریٹری انٹرنل سکیورٹی کو خط میں لکھا ہے کہ پولیس کی کوششوں کے باوجود امن و امان کی نازک اور مخدوش ہے۔ 

ایف آئی آر میں توہین مذہب کے الزام میں راجہ عامر سلیم اور راکی مسیح کو نامزد کیا گیا ہے۔پولیس ترجمان فیصل آباد محمد نوید کے مطابق ایک مسیحی نوجوانوں پر اہل علاقہ نے توہین مذہب کا الزام لگایا ہے جس کے بعد مساجد سے اعلانات کرائے گئے اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔

پولیس کے مطابق مظاہرین کو پر امن رہنے اور منتشر ہونے پر راضی کیا جارہا ہے۔

پولیس افسران نے موقع پر مقامی مذہبی رہنماؤں کو بھی بلایا اور ان سے مل کر جمع ہونے والے مظاہرین سے پر امن رہنے کی درخواست کی ہے۔

آخری اطلاعات آنے تک صورتحال کشیدہ دکھائی دے رہی تھی کیوں کہ مظاہرین ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔