ایک نیوز: انتخابات کیلئے نئی مردم شماری کا فیصلہ چیلنج , آئین کا آرٹیکل 224 شق 2 انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا پابند کرتا ہے، عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا۔،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست۔
تفصیلات کے مطابق یہ آئینی درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آرٹیکل 184/3 کے تحت صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے دائر کی ہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ نئی مردم شماری سے انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔قومی اسمبلی کی تحلیل سے ایک ہفتہ قبل مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر نئی مردم شماری کے اجراء کی منظوری لینے کا مقصد انتخابات میں تاخیر کرنا ہے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست کو سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ شریک تھے، مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی، کونسل نئی مردم شماری سے انتخابات کرانے کے لیے متعلقہ فورم نہیں بنتا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 224 شق 2 انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا پابند کرتا ہے، عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا۔
الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار نہیں کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نئی مردم شماری کے اجراء کی منظوری کا مشترکہ مفادات کونسل کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے،قبل از وقت اسمبلیوں کی تحلیل پر نوے دنوں میں انتخابات کروانا آئین کا بنیادی جز ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات میں تاخیر آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ 90 روز میں الیکشن کروانے کے آئینی تقاضے کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد صدر مملکت از سر نو مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل ہی نہیں کر سکتے،نگران حکومتوں کا کام آئین و قانون کے مطابق الیکشن کروانا ہے،نگران وزرائے اعلیٰ منتخب وزرائے اعلیٰ کی طرح اپنے اختیارات استعمال نہیں کر سکتے،نگران وزرائے اعلیٰ تو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن یہ بیان دے چکے ہیں کہ نئی حلقہ بندیوں پر چار ماہ لگ جائیں گے، سیکرٹری الیکشن کمیشن یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد کم از کم 54 روز کا الیکشن پروگرام جاری کریں گے،سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی اس سے ملتا جلتا بیان دے چکے ہیں، آئینی درخواست میں وفاق، چاروں صوبائی حکومتوں، سیکرٹری مشترکہ مفادات کونسل اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔