ایک نیوز: بہاولنگر میں دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑ دیا گیا ہے۔ جس کے بعد نشیبی علاقوں کے زیرآب آنے کے خطرے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا ہے۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ بھی متحرک ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بہاولنگر میں بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا۔ انڈیا سے پاکستان کی حدود میں آنیوالے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی کے ڈپٹی کمشنر کو الرٹ جاری کرتے ہوئے ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر فوری حفاظتی انتظامات مکمل کرنےکی ہدایت کردی گئی۔
ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کی آمد 19.40 فٹ اور اخراج 61820 کیوسک ہوگیا۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے علاقے میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 45597 کیوسک اور اخراج 32133 کیوسک ہے، الرٹ جاری ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ متحرک ہوگئی۔ دریائی بیلٹ کے 86 موضعوں میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش، ریسکیو 1122، ریونیو، لائیو سٹاک، محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
دریں اثناء پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں 6گھنٹے میں پانی کے بہاؤ میں 19 ہزار 340 کیوسک اضا فہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 55 ہزار 900 کیوسک ہے۔
17 سے 20 اگست تک دریائے ستلج میں پانی کی سطح ایک لاکھ کیوسک تک بڑھنے کا امکان ہے جبکہ بھارت کے بھکرا اور پونگ ڈیمز میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی ڈیموں میں پانی کی سطح میں اضافے سے پاکستانی حدود متاثر ہوں گی۔ بکھرا ڈیم اور پونگ ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
بھارت سے پانی کی آمد کے باعث پاکستانی رقبہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ تمام محکمے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے الرٹ ہیں۔ اداروں کو ایمرجنسی صورتحال بارے اطلاعات فراہم کی جاچکی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں سیلاب کے پیش نظر تمام انتظامیہ ہائی الرٹ رہے۔ پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں لمحہ بہ لمحہ صورتحال مانیٹر کی جارہی ہے۔ مقامی آبادی اور فصلوں کو سیلابی پانی سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔
انہوں ںے ہدایت کی کہ دریائے ستلج کے راستے میں قائم آبادیاں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ شہری غیر ضروری نقل و حمل اور نالوں کی کراسنگ سے گریز کریں۔ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی صورت میں مقامی انتظامیہ کو فوری اطلاع دیں۔