ایک نیوز: حکومت نے بیرونِ ملک سے بینکنگ چینلز کے ذریعے پیسے بھیجنے والوں کے لیے انعامی اسکیم کا اعلان کر دیا۔
نگران وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ انعامی اسکیم کے لیے 20 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔جو لوگ بیرونِ ممالک سے پیسا بھجوا رہے ہیں یہاں ان کے رشتے دار مفت وصول کریں گے ۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سوہنی دھرتی ریمیٹنس اسکیم بنائی ہے ، 100 ڈالر سے اوپر ترسیلاتِ زر بھیجنے والے بغیر فیس یہاں وصول کر سکیں گے۔
نگران وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ترسیلاتِ زر بھیجنے والوں کو پوائنٹس دیے جائیں گے ،جس کے تحت کئی سرکاری اداروں سے خدمات اور اشیا رعایتی نرخ پر لی جا سکیں گی۔ زیادہ ترسیلاتِ زر بھیجنے والوں کے درمیان قرعہ اندازی کے ذریعے نقد انعامات بھی دیں گے ۔ حکومت ایکس چینج کمپنیوں کے لیے بھی مراعات فراہم کرے گی، قانونی ذرائع سے ترسیلاتِ زر بھیجنے پر مارکیٹنگ کے بدلے مراعات دی جائیں گی ۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کاکہنا تھاکہ حکومتی اقدامات سے مختلف شعبوں میں بہتری آئی ہے۔ٹیکس نیٹ کو مزید بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ایکسچینج کمپنیز کے نظام کو ریگولیٹ کیاجارہاہے۔نگران حکومت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، ہم ان چیلنجز سے گھبرا نہیں رہے لیکن ایک ایک کرکے ان سے نمٹ رہے ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ اپنے اخراجات کم کرکے ریونیو بڑھائیں اور اس صورت حال میں اسی کے ذریعے ہی بہتری آئے گی۔میکرو اکنامک کا جائزہ لیا جائے تو کچھ بہتری نظر آئے گی، معاشی بحالی کے کچھ امکانات نظر آرہے ہیں حالانکہ یہ صرف شروعات ہے۔
نگران وزیرخزانہ کاکہنا تھاکہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس بات کا احساس کریں کہ ہمارے جو پیداواری ذرائع ہیں ان کو بھی بہتر بنائیں اور ان شعبوں سے مراد زرعی شعبہ ہے، توقع ہے کہ اس سے اچھے نتائج آئیں گے۔ کچھ لوگ یہ شکایت کر رہے ہیں کہ صنعتوں میں مشکلات کا سامنا ہے جن کو ہم دیکھ رہے ہیں اور کچھ پیداواری شعبوں میں بہتری آئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود نہیں بڑھایا جس سے بھی بہتری آئے گی۔ ہم نے ڈونرز سے کافی بات چیت کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ عمومی فنڈز کے ساتھ ساتھ کچھ شعبوں میں فوری معاونت ہوگی، ورلڈ بینک سے بات ہوئی ہے، کوشش ہے کہ ان سے 2 ارب ڈالر کی معاونت حاصل کی جائے۔ دیگر مالی اداروں سمیت ایشیائی بینک سے بھی بات ہوئی ہے، وہاں سے بھی اچھی خبر آئے گی۔
نگران وزیر توانائی محمد علی کاکہنا تھاکہ بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اچھی ریکوری ہوئی ہے کیونکہ بجلی چوروں کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں اور جرمانے بھی عائد ہوئے ہیں۔یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ملک میں کئی برسوں سے بجلی چوری ہو رہی تھی لیکن اس کو پکڑا نہیں گیا، ہمیں بجلی چوری کے خلاف مہم شروع کرتے ہوئے 10 دن ہوئے ہیں لیکن ابھی سے اچھے نتائج آنا شروع ہوئے ہیں۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں بہتری لانے تک مسائل حل نہیں ہوں گے اس لیے ہم نے ڈسکوز کے بورڈز تبدیل کرنے پر کام شروع کر دیا ہے اور کچھ ڈسکوز کے سی ای اوز بھی تبدیل کریں گے اور بجلی چوری کے خلاف مہم عارضی طور پر نہیں بلکہ یہ جاری رہے گی۔
نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کاکہنا ہے کہ حکومت پاکستان سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔تفصیلی فیصلہ موصول ہونے پر وزارت قانون اور ہمارے قانونی ماہرین اس کا جائزہ لیں گے۔تفصیلی فیصلے کی روشنی میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔