ایک نیوز: 15 ستمبر 1965ء کو جنگ چھڑے ہوئے 15روز ہوچکے تھے۔ اس دن کا جنگی منظرنامہ کچھ یوں تھا۔
بھارت کی صورتحال:
بھارتی وزیراعظم شاستری نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرلU.Thantکی جنگ بندی کی کوششوں کو ٹھکرادیا۔ جنرل پرساد کی ڈائری سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارت نے مئی 1965سے جنگ کی تیاری شروع کر دی تھی۔
برمنگھم برطانیہ میں مقیم بھارتی سکھ برادری نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بھرپور مالی امداد کی۔
پیٹرک سیل ”لندن آبزرور“ نے رپورٹ کیا کہ بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے بڑی طاقتوں کی مداخلت پر رضا مند نہیں ہے۔ اے بی سی (امریکی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن) کے نامہ نگارRoy Meloniکی بھارت کی طرف سے پاکستانی شہری علاقوں پر بمباری کی تصدیق کی گئی۔ افغان حکومت نے پشاور اور کوہاٹ میں بھارتی بمباری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان کی صورتحال:
صدر ایوب خان نے پاکستان کے چپے چپے کا دفاع کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
جنگ کی صورتحال:
آرمی:
پاک فوج نے سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کے ایک اور حملے کو پسپا کر کے اسے بھاری نقصان پہنچایا۔ بھارت کی 1کور نے بدیانہ، چونڈا اور ظفر وال کی پوزیشنز پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پاکستانی فوج کی طرف سے سخت مزاحمت پر بھارتی کمانڈ نے منصوبہ تبدیل کیا جسے دوبارہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ چونڈا اور مشرقی سرحد کے علاقوں پر متعین پاکستانی وجاہت ٹاسک فورس22 Cav ex 15 Divisionقریب11:00بجے دشمن کے تین ٹینک تباہ کر دئیے۔ چونڈا پر پسپائی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہربخش سِنگھ ان محاذوں پر پیش قدمی کے لیے پریشان تھے۔
پسرور، ہسری نالے پر پاکستانی آرٹلری کے فائر سے بھارت کی 16کیولری کے4ٹینک تباہ ہوئے۔ پاک فضائیہ کا 8سیپر لڑاکا طیاروں کی بھارتی پوزیشنز پر زبردست گولہ باری کی وجہ سے بھارتی فوج ہسری نالہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی۔ پاکستان فوج نے گدرو سیکٹر میں بھارتی چوکی پر قبضہ کر لیا۔ دشمن اپنے تمام ہتھیار اور آلات چھوڑ کر فرار ہوگیا۔
راجوڑی سیکٹر میں مجاہدین کے حملے میں 21بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
نیوی:
آبدوز غازی معمول کی مرمت کے بعد سمندر میں واپسی کے لیے تیار ہوگئی۔
پاک فضائیہ:
پاک فضائیہ نے سر ی نگر، آدم پور، جودھ پور، ہلواڑہ اور پٹھان کوٹ کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ پاک فضائیہ نے بھارتی Canberraبمبار طیارے کو مار گرایا۔ سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری اور گدرو سیکٹر میں بھارت کے22ٹینک اور51گاڑیاں اور گن پوزیشنز کو تباہ کر دیا۔
قومی جذبہ:
راولپنڈی میں خواتین نے ہسپتالوں میں زخمیوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں۔ دوسری طرف کویت میں بسنے والے پاکستانیوں نے پاکستانی سفارتخانے کو جنگ کے لیے مالی امداد دی۔
بڑی تعداد میں سابقہ فوجیوں نے افواج ِ پاکستان کو اپنی خدمات پیش کیں۔