ایک نیوز: اٹک جیل کے سپرٹنڈنٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے سے انکار کے معاملے پر عدالت میں جواب جمع کروا دیا۔
تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں سپریٹنڈٹ اٹک جیل نے موقف اپنایا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمے میں اٹک جیل میں قید ہیں۔ جیل قوانین میں قیدی کی بیرون ملک ٹیلی فون پر بات کرانے کی کوئی شق موجود نہیں۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے قیدیوں کو پی سی او کی سہولت مہیا نہیں ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریٹنڈٹ اٹک جیل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ سپریٹنڈٹ اٹک جیل نے جواب کے ساتھ ڈائریکٹر پنجاب پریزن فاؤنڈیشن کا مراسلہ بھی لگایا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں قید آفیشل سیکرٹ ایکٹ یا آرمی ایکٹ کے قیدیوں کو موجودہ ضابطہ کار کے مطابق پی سی او کی سہولت مہیا کرنا ممکن نہیں۔
عدالت نے اٹک جیل سپریٹنڈٹ کے جواب پر 18 ستمبر کو فریقین کے دلائل طلب کرلیے ہیں۔