ایک نیوز: یمن جنگ کے معاملے پر عمان کی ثالثی میں سعودیہ اور حوثیوں کے امن مذاکرات کاآغازہوگیا۔
یمن میں برسرپیکار حوثی باغیوں کا وفد امن مذاکرات کے لیے عمان کے طیارے میں سعودی عرب پہنچ گیا۔ 9 سالہ خانہ جنگی، حکومتی بحران اور جنگ کے بعد بالآخر سعودی عرب اور یمن کے حوثی جنگجوؤں کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔یمن میں سعودی عرب کی حمایت سے بننے والی حکومت اور سعودی عرب نے خود بھی ان مذاکرات کے ایجنڈے کے حوالے سے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
تاہم ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ امن مذاکرات میں سعودی عرب حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہوں اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کو کھولنے اور تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حصہ یمنی حکومت کو دینے کا مطالبہ کریں گے۔ اس کے جواب میں حوثی رہنما غیر ملکی افواج کے یمن سے انخلاء پر زور دیں گے جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر بھی بات چیت ہوگی۔
خیال رہے کہ یمن کے حوثیوں اور سعودی عرب کے درمیان امن مذاکرات میں عمان نے ثالثی کا کردار ادا کیا جس کے پہلے دور میں سعودی سفیروں نے یمن کا دورہ کیا تھا اور مختلف گروپوں سے ملاقات کی تھی۔
یمن جنگ پر امن مذاکرات کے لیے اقوام متحدہ نے بھی کئی بار کوششیں کی ہیں۔
یاد رہے کہ یمن میں 2014 میں جنگ اُس وقت شروع ہوئی تھی جب ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔