ایک نیوز نیوز: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زبان ایک بار پھر لڑکھڑاگئی، عوام سے خطاب کے دوران انہوں نے ملک میں مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دور میں 50 روپے کلو آٹا اور آج 100 روپےلیٹر سے اوپر چلا گیا ہے،5 ماہ میں کیا ہوا قیمتیں کہاں سے کہاں چلی گئیں؟دال، گھی کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
کراچی میں آٹا 100 روپے لیڑ ہو گیا، عمران خان #pnnnews#imrankhan@PTIofficial @pmln_org pic.twitter.com/IAOCUxiPPH
— AIK News News (@pnnnewspk) September 15, 2022
واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ ن مریم نواز کی نائب صدر مریم نواز اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی بھی دوران خطاب زبان لڑکھڑا چکی ہے جس میں وہ انڈے کلو میں اور ٹماٹر درجن میں ہونے کا ذکر کررہے ہیں۔
پیشِ خدمت ہے ۔۔
— MNA (@Engr_Naveed111) February 13, 2021
آج انڈے کتنے روپے کلو ہیں
مریم صفدر
اور نواز شریف کے دور میں کتنے روپے کلو تھے pic.twitter.com/NzEKpN4Mo3
انڈے 2سو روپے کلو آلو 100روپے درجن ٹماٹر 2سو روپےدرجن بلاول بھٹو زرداری pic.twitter.com/iypMPDK7Sv
— Trends Pakistan (@TrendsPaak) October 18, 2020
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے پاکستان کو نقصان ہو گا۔شہباز شریف کے پاس سوائے پیسے مانگنے کے کوئی پلان نہیں ہے۔ ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے، اگر یہ اسی طرح چلتے رہے تو پھرہم زیادہ دیر صبر نہیں کرسکتے اور عوام کو احتجاج کی کال دینگے۔
عوام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے، مجھے خوف آرہا ہے جس طرف معیشت جارہی ہے اور جتنی دیرتک سیاسی استحکام نہیں آئے گا تب تک معیشت میں استحکام نہیں آسکتا۔ موجودہ حکومت کی پاکستان اور باہر کوئی وقعت نہیں، حکومت نے کہا تھا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) قسط آنے کے بعد حالات بہترہوں گے،اس وقت ملک میں تاریخی مہنگائی ہے، انہوں نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط کوتسلیم کیا، روپیہ مسلسل گررہا ہے، انتخابات میں تاخیر سے پاکستان کو نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ دعوٰی کرتا ہوں پاکستان کی تاریخ میں تحریک انصاف جیسی کوئی مقبول جماعت نہیں،پورے پاکستان کو اگر کوئی جماعت اکٹھا رکھ سکتی ہے تو تحریک انصاف ہے، شہباز شریف کو ایف آئی اے کیس میں سزا ہونے والی تھی،اس کی60 فیصد کابینہ ضمانت پرہے،یہ صرف اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں، ان کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں، یہ شہبازشریف کو آئن اسٹائن سمجھ رہے تھے ، آئے گا تو سارا کچھ ٹھیک کردے گا۔ جب ہم نے 2018ء میں حکومت سنبھالی تو تاریخی بیرونی خسارہ تھا،تاریخ کا سب سے بڑا بیرونی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، اپریل میں ہماری حکومت کو گرایا تو ان کو 16 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ملا تھا،عدم اعتماد سے پہلے 16اعشاریہ 2 ارب ڈالرکے زرمبادلہ کے ذخائر تھے،آج آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر 8۔8 ارب ڈالرہیں۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ ایکسپورٹ 24 ارب چھوڑ کر گئے ہم اسے 32 ارب ڈالر تک لیکر گئے، ہمارے دور میں صدی کا سب سے بڑا کورونا کا بحران بھی آیا، دنیا نے کورونا کے دوران ہماری پالیسی کو سراہا، برصغیر میں کورونا کے دوران ملک میں سب سے زیادہ روزگار دیا، اگر کورونا کے دوران حکومت ہوتی تو پورے ملک کو لاک ڈاؤن کر دیتے، سیلاب آیا ہے ان کا کوئی روڈ میپ نظر نہیں آ رہا، شہباز شریف کے پاس سوائے پیسے مانگنے کے کوئی پلان نہیں ہے، شہبازشریف نے تو انتونیوگوتریس کا بازو ہی نہیں چھوڑا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں 16 روپے آج فی یونٹ 36 روپے ہو چکا ہے، عام آدمی کے لیے بجلی بل جمع کرانا مشکل ہو گیا ہے، عالمی منڈی میں مہنگا تیل ہونے کے باوجود ہم 150 روپے لٹر تیل دے رہے تھے،آج عالمی منڈی 10 ڈالرکی قیمت کم اور آج ڈیزل 248، پٹرول 236 روپے ہو چکا ہے، ہمارے دور میں 50 روپے کلو آٹا اور آج 100 روپے تک چلا گیا ہے،5 ماہ میں کیا ہوا قیمتیں کہاں سے کہاں چلی گئیں؟دال، گھی کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں،ہمارے دورمیں گھی 450 اور آج 560 روپے کا ہو گیا ہے،اپریل کے اندر 18 اور آج مہنگائی45 فیصد ہے،ان کی ساری کمپین مہنگائی کے خلاف ہوتی تھی،میں اس وقت کہتا تھا پوری دنیا میں مہنگائی ہو رہی ہے،یہ اس وقت مہنگائی مارچ کرتے تھے،اللہ تعالیٰ نے ان کو ایکسپوزکردیا ہے مہنگائی تو بہانہ ہے، انہوں نے اپنے کرپشن کیسزمعاف کرانے تھے، آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں 17 سال بعد گروتھ ریٹ 6 فیصد ہو رہی تھی، آج گروتھ صفر پر چلی گئی ہے، ہمارے دور میں پاکستان کی تاریخ کا اپریل میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا، آج ملک میں کار کی 50 فیصد انڈسٹریز بند ہو گئی ہے، ملک میں 20فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹریز بند ہوگئی ہیں، ملک میں سیمنٹ کی 34 فیصد سیل کم ہو گئی ہے، ایک طرف مہنگائی، دوسری طرف بے روزگاری کا سامنا ہے، ورلڈبینک کے مطابق پاکستان سری لنکا والی صورتحال کی طرف جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین ملک کا سوچنے کے بجائے کرپشن کیسز ختم کر رہے ہیں، پاکستان نے 30 ارب ڈالر قرضوں کا سود دینا ہے، موڈیز، فچ ادارے نے بھی پاکستان کی ریٹنگ کو منفی کر دیا ہے، اب ملک میں قرضے واپس کرنے کی سکت نہیں رہی، طاقتور لوگوں کو واضح طورپر بتایا تھا بڑی مشکل سے معیشت کو سنبھالا ہے، کہا تھا اگر ملک میں عدم استحکام ہوا تو براہِ راست معیشت پر اثر پڑے گا، جیسے ہی سیاسی استحکام بکھرتا ہے تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے، ہمارے خلاف جوسازش ہوئی جن کے پاس پاورتھی وہ روک سکتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی رسک ریٹنگ 22 اعشاریہ 7 ہے، آج میڈیا ٹاک کا مقصد جلدی سے جلدی صاف اور شفاف الیکشن کراؤ، ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، ان سے حکومت نہیں سنبھالی جا رہی، آج سب کوکہنا چاہتا ہوں پاکستان کودلدل سے نکالنے کے لیے جلدی الیکشن کرائے جائیں، رمضان شوگرملزکیس، ایف آئی اے کیس میں چار گواہ اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں، یہ لوگ ملک کونیچے کی طرف لیکرجارہے ہیں، ملک کو دلدل، مہنگائی سے بچانا ہے تو جلد انتخابات کرانا ہوں گے، ہم نے ملک کوانتشارسے بچانا ہے خوف ہے کہیں ایسے حالات نہ ہو جائیں پھر سب کے ہاتھ سے حالات نکل جائیں گے، میرے خلاف کیسز کی بارش ہو رہی ہے، ہمارے لوگوں کو دبایا جارہا ہے، ایسے فاشسٹ رویوں سے ملک بہتر نہیں ہو سکتا، ہمیں دیوارکے ساتھ لگایا جارہا ہے، اگریہ اسی طرح چلتے رہے توپھرہم زیادہ دیرصبرنہیں کرسکتے پھرعوام کوکال دینی پڑے گی۔