ویب ڈیسک:جمعیت علمائے اسلام اور پیپلزپارٹی کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا۔
تفصیلات کےمطابق بلاول اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کراچی میں بلاول ہاؤس میں ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کے رہنما بھی شریک تھے، ملاقات میں ملکی سیاسی امور پر تبادلہ خیال اور مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بات چیت کی گئی۔
ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہماری دونوں جماعتوں کا آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے اور اس اتفاق رائےتک پہنچنے میں بلاول بھٹو کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ نوازشریف کا بھی اتفاق رائے حاصل کیا جائے اور کوشش ہوگی کہ بل میں ایسا اتفاق رائے پیدا ہو کہ اسے متفقہ آئینی ترمیم سمجھا جائے، بلاول بھٹو زرداری سے سنجیدہ گفتگو ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جو مسودہ مستردکیا تھا وہ آج بھی ناقابل قبول ہے، ان کو ہماری سوچ کا اندازہ تھا، تمام جماعتوں سے توقع ہے آئین کو مقدم رکھاجائے گا، آئین کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، ن لیگ سے توقع کرینگےکہ ہم نے آئین کومضبوط رکھنا ہے اور سیاسی نظام پراعتماد پیداکرناہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا، اگر ملک، آئین اور پارلیمنٹ ہے تو اس کیلئے ہم نے آوازبلندکرنی ہے، میں سمجھتاہوں جن تجاویز پرہم بات کررہےہیں وہ ان سےمخفی نہیں، ہم نے اپنی تجاویز کا خاکہ ان سے شیئر کیا تھا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھاکہ کل مولانا فضل الرحمان، نواز شریف سے مل رہے ہیں اور ہمیں بھی کھانے کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی میں آج جو اتفاق رائے ہوا ہے کوشش ہو گی کہ اس اتفاق رائے میں ن لیگ بھی شامل ہو جائے اور پرامید ہوں کی جے یوآئی اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہوا ہے بل کی بنیاد یہی اتفاق رائے بنے گا، ہم سب کا مقصد اور فوکس کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں اور نہ ٹائمنگ کا ہے، ہم نے عوام کےمسائل کا حل نکالنا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمارا مقصد آئین سازی غیر متنازع طریقے سے کرنا ہے، امید کرتا ہوں تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کیلئے نہیں، ملک کے مفاد کیلئے اتفاق رائے کریں گی۔
بلاول کا کہنا تھاکہ مولانا فضل الرحمان کا شکر گزار ہوں، امید کرتاہوں کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ویسے ہی کام کروں گا جیسے ماضی میں کرتےآئے تھے، کل نوازشریف کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں گے اور کل جو اتفاق رائے ہوگا آپ کے سامنے رکھیں گے، میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے دیگر نکات پر عمل درآمد چاہوں گا اور اسمبلی سے جو بل پاس ہوگا امید ہے ہمارااتفاق رائے والابل اس کی بنیادہوگا۔