مظہر اقبال: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لانگ مارچ کی صورت میں تیسری قوت کے آنے کا خدشہ، اہم فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان نے لانگ مارچ مزید کچھ عرصے تک مؤخر کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی نامزدگی سے قبل کسی بھی صورت لانگ مارچ نہیں کیا جائے گا۔
یادرہے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اپنے حالیہ جلسوں میں جلد لانگ مارچ کی تاریخ دینے کا عندیہ دے چکے ہیں بلکہ انہوں نے جلسوں کے شرکا سے حلف تک لیا ہے کہ وہ لانگ مارچ میں ہرصورت شریک ہوں گے اور حمایت کے لئے شہریوں میں پمفلٹ تقسیم کریں گے۔ وہ انتخابی جلسوں میں یہ کہتے بھی نظر آئے کہ آئندہ انتخابی ٹکٹوں کا فیصلہ بھی لانگ مارچ کیلئے کی جانے والی پرفارمنس پر ہوگا ۔
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے رواں برس 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا گیا تھا۔ مگر اگلے ہی روز عمران خان نے اچانک یہ کہہ کر اس مارچ کو ختم کر دیا تھا کہ چھ دِن میں نئے الیکشن کا اعلان نہ ہوا تو پھر واپس آؤں گا۔
رواں برس جولائی میں 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں غیر معمولی کامیابی سمیٹنے کے بعد عمران خان سمجھتے ہیں کہ نئے انتخابات کے انعقاد کا مناسب ترین وقت یہی ہے، کیونکہ وہ مقبولیت کی حدوں کو چھو رہے ہیں اور الیکشن جیتنے کے لیے الیکٹیبلز کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ ’لانگ مارچ محض سیاسی دباؤ ہے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں اپنے لیے کوئی راستہ ڈھونڈنا ہے۔ عدالتیں کہہ سکتی ہیں، استعفے منظور نہیں ہوئے، پارلیمان واپس جائیں۔ اس طرح فیس سیونگ مل جائے گی، تاہم الیکشن کی کوئی تاریخ بھی مل سکتی ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں نئے آرمی چیف کی تقرری ایک غیر معمولی مرحلہ ہوتا ہے۔ اس تقرری سے کئی ماہ پہلے سیاسی و سماجی حلقوں میں گفتگو شروع ہو جاتی ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کے ضمن میں عمران خان کئی بیانات دے کر اپنے اضطراب کا اظہار کر چکے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اس وقت کی جو اسٹیبلشمنٹ ہے، وہ نومبر تک کی ہے، نومبر کے بعد کیا ہو گا، کچھ کہہ نہیں سکتے۔ تاہم موجودہ اسٹیبلشمنٹ قبل ازوقت انتخابات نہیں چاہتی۔
اور عمران خان آئندہ آرمی چیف کے حتمی تقررکے بعد ہی اگلا قدم اٹھانا چاہتے ہیں ۔