غیر ریاستی عناصر کا اثرو رسوخ بڑھنا ایک اہم چیلنج ہے، آرمی چیف

Nov 15, 2024 | 16:12 PM

 ویب ڈیسک : آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر  کا کہنا ہے کہ غیر ریاستی عناصر کا اثرو رسوخ بڑھنا ایک اہم چیلنج ہے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر  نے مارگلہ ڈائیلاگ  2024کی خصوصی تقریب سے خطاب کیا، مارگلہ ڈائیلاگ 2024کی خصوصی  تقریب کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی (IPRI)  کی جانب سے کیا گیا۔

آرمی چیف نے "امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار" کے موضوع پر گفتگو کی اور علاقائی ہم آہنگی اور بین الاقوامی امن کو آگے بڑھانے میں نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور درج ذیل نکات پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ  حالیہ برسوں میں دُنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں غلط اور گمراہ کُن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے، دُنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ  عالمی سطح پر   معیشت ، افواج اور ٹیکنالوجی میں  بے انتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، پرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی عالمی سطح  پر  ایک بڑا چیلنج ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ   ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے وہاں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے، جامع  قوانین اور قواعد و ضوابط  کے بغیر  غلط اور  گمراہ کن معلومات  اور نفرت انگیز بیانات سیاسی  اورسماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  قوا عد وضوابط کے بغیر  آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے، عالمی سطح پر  مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم بڑھ رہی ہے، ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشت گردی کے خلاف جنگ  اور عالمی صحت کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ   پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لئے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے، دہشتگرد ی عالمی سطح پر تمام انسانیت کے لئے  ایک مشترکہ چیلنج ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ  ہماری مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لئے ایک جامع بارڈر مینجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، فتنتہ الخوارج   دنیا کی تمام دہشتگردتنظیموں اور پراکسیز کی   آماجگاہ بن چکی ہے ، پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے،ویژن عزمِ استحکام نیشنل ایکشن  پلان کا ایک اہم جزو ہے جس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے ۔

آرمی چیف  نے کہا کہ  بھارت کے انتہا پسند انہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و بربریت  بھی ہندوتوا نظریے اور  پالیسی  کا تسلسل ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کا اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے ۔

انہو ں نے کہا کہ   پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں  جنگ بندی کا مطالبہ کیا ، پاکستان نے غزہ اور لبنان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر  متعدد بارامداد روانہ کی ، پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے۔ ہم کسی عالمی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے مگر دُنیا میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

آرمی چیف نے کہا کہ  عالمی امن کی خاطر 235،000پاکستانی  اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں،اقوام متحدہ امن مشنز میں 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، پاکستان 24کروڑ عوام کا ملک ہے جس کی لگ بھگ 63فیصد  آبادی 30سال سے کم ہے ۔

ا ن کا کہنا تھا کہ   پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل سے  مالا  مال  ہے، پاکستان دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک  بڑا ملک بن کر ابھرا ہے ، پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں، پاکستان فری لانسنگ کی مد میں  عالمی سطح پر ایک اہم  ملک  ہے ، پاکستان  ان تمام ذخائر ،منفرد جغرافیائی  مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ ، سنٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ میں تجارت   کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، پاکستان خطے اور عالمی امن کے لئے اپنا مثبت  کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا۔

مزیدخبریں