فیض آباددھرناکمیشن کےٹرمزآف ریفرنس،فتویٰ اور بیانات دینے والوں کی نشاندہی ہوگی

فیض آباددھرناکمیشن کےٹرمزآف ریفرنس،فتویٰ اور بیانات دینے والوں کی نشاندہی ہوگی
کیپشن: فیض آباددھرنا کیس:وفاقی حکومت نےکمیشن کے10 ٹی او آرز طےکردیے

ایک نیوز: وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا، انکوائری کمیشن فیض آباد دھرنے کے حق میں فتوی اور بیانات جاری کرنے والوں کی نشاندہی کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیشن کے تفصیلی ٹی او آرز کی بھی کابینہ نے منظوری دیدی، وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری نوٹیفکیشن کچھ دیر تک اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش کرینگے۔

وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ  کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا ہے۔تین رکنی کمیشن میں سابق آئی جی طاہر عالم خان اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ خوشحال خان شامل ہیں، انکوائری کمیشن فیض آباد دھرنا کے محرکات کی تحقیقات کرے گا، انکوائری کمیشن تحریک لبیک کی غیر قانونی مالی امداد کرنے والوں کی نشاندہی کرے گا۔

وفاقی حکومت نے کمیشن کے 10 ٹی او آرز طے کردیے۔

ٹی او آر کے مطابق کمیشن اس بات کا تعین کریگا کہ دھرنے کے تناظر میں فتوے دینے والوں کے خلاف کاروائی کی تجویز دے گا،کمیشن اپنا کام دو ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ وفاقی حکومت کو فراہم کریگا،پیمرا کے کوڈ آف کنڈکث کے خلاف ورزی جو اس وقت کی گئی اس کا بھی تعین کریگا،کمیشن سوشل میڈیا پر پہلایا گیا نفرت انگیز اور پرتشدد مواد کا جائزہ لے کر سد باب کے لئے تجویز دے گا۔

ٹی او آر کے مطابق کمیشن تعین کرے گا کہ پبلک افیس ہولڈرز میں سے کسی نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی،کمیشن اس وقت  خفیہ اداروں سمیت سرکاری اداروں کے افسران کی زمہ داریوں کو تعین بھی کریگا،کمیشن اس بات کا بھی تعین  کریگا کہ انٹیلجنس اداروں اور سرکاری افسران کے خلاف مہکمانہ کاروائی مطلوب ہے تو کیا کاروائی ہونی چاہیئے،کمیشن دھرنے اور ریلیوں کے حوالے سے انٹیلیجنس ایجنسیز اورپولیس کے کردار کا بھی تعین کریگا۔

ٹی او آر  کے مطابق کمیشن تجویز دے گا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں موثرنگرانی کریں کہ نفرت انگیز، انتہاپسندانہ اور دھشتگردانہ مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے،وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتیں کمیشن کی معاونت کی پابند ہونگیں،کمیشن کا سیکریٹریٹ اسلام اباد میں ہوگا اور اپنا سیکریٹری ہوگا،کمیشن کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی،کمیشن دو ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے وفاقی حکومت کو رپورٹ بھجوائے گی،اگر کمیشن کو دو ماہ سے زائد وقت چاھیئے تو پھر حکومت سے توسیع کی اجازت لے گا۔