ایک نیوز:اسپیس ایکس کااسٹارشپ خلائی راکٹ 17 نومبر کو زمین کی مدار کی جانب اولین پرواز کرے گا۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ اسٹار شپ راکٹ کی رواں سال کے دوران اولین پرواز کے لیے یہ دوسری کوشش ہوگی۔اس سے قبل20 اپریل کو اسٹار شپ راکٹ اڑان بھرنے کے4 منٹ بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔اس ناکامی کے بعد امریکی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اسپیس ایکس کو اسٹار شپ کے مزید تجربات سے روک دیا تھا۔
مگر اب ایلون مسک نے بتایا کہ اسٹار شپ کو17 نومبر کو لانچ کیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق زمین کی مدار کی جانب سے بھیجی جانے والی آزمائشی پرواز کے دوران اسٹار شپ کے بوسٹر کو لانچ کے3 منٹ بعد الگ ہوکر خلیج میکسیکو میں گرنا ہوگا۔اس کے بعد یہ راکٹ سطح سے150 میل کی بلندی پر زمین کے گرد خلا میں چکر لگا کر ریاست ہوائی کے ساحل پر اترے گا۔اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو اسٹار شپ کا یہ سفر ڈیڑھ گھنٹے کا ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ اسپیس ایکس کی جانب سے مکمل طور پر تیار راکٹ کو زمین کے مدار کی جانب بھیجنے کی دوسری کوشش ہوگی، اس سے قبل اسٹار شپ کے پروٹو ٹائپ ماڈلز کی آزمائش برسوں کی جا رہی تھی۔
اسٹار شپ کی اہمیت کیا ہے؟
یہ وہ راکٹ ہے جسے ایلون مسک انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ اسپیس ایکس کو قائم کرنے کا واحد مقصد اسٹار شپ جیسی سواری تیار کرنا ہے جو انسانوں کو مریخ پر بسانے میں مدد فراہم کر سکے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اسپیس ایکس سے اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں تاکہ اسٹار شپ کے ذریعے انسانوں کو ایک بار پھر چاند کی سطح پر پہنچایا جاسکے۔
یہ راکٹ120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن50 لاکھ کلوگرام ہے اور آزمائشی پرواز میں کوئی انسان موجود نہیں ہوگا۔اسٹار شپ کو بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا اور یہ بنیادی طور پر2 حصوں پر مشتمل ہے۔
ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں33 انجن موجود ہے جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
اسپیس ایکس کے عہدیدار ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے اسٹار شپ کی 100 سے زائد آزمائشی پروازوں کے بعد انسانوں کو اس پر سوار کرایا جائے گا۔
ناسا کی جانب سے2025 میں آرٹیمس3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔
اسپیس ایکس کااسٹارشپ راکٹ خلامیں جانےکوتیار
Nov 15, 2023 | 04:09 AM