اپوزیشن کی ذمہ داری ہےذاتی نہیں عوامی مسائل پربات کریں،بلاول 

اپوزیشن کی ذمہ داری ہےذاتی نہیں عوامی مسائل پربات کریں،بلاول 
کیپشن: It is the responsibility of the opposition to talk about public issues, not personal issues, Bilawal said

ایک نیوز:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نےکہاہےکہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہےکہ ذاتی نہیں بلکہ عوامی مسائل پربات کریں۔
تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی میں صدرمملکت آصف علی زرداری کےخطاب پراظہارخیال کرتےہوئےچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوکاکہناتھاکہ صدر مملکت نے اس ایوان سے تاریخی خطاب کیا، صدر زرداری نے تقریر میں کوئی ذاتی یا سیاسی بات نہیں کی۔

بلاول بھٹوزرداری کامزیدکہناتھاکہ صدر زرداری نے واضح کیا کہ وہ اس ملک کے وفاق اور عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، صدر زرداری سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے لئے بات چیت کرنا ہوگی، اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ ذاتی مسائل کی بجائے عوام کے مسائل پر بات کریں۔

بلاول بھٹوزرداری کاکہناتھاکہ فلسطین کے مسلمانوں کو جتنی گندم کی ضرورت ہے، بھیجی جائے حکومت بجٹ میں کسانوں کے لئے پیکج کا اعلان کرے حکومت کو واضح کرنا چاہئے وہ زرعی سیکٹر میں انویسٹ کرنے کےلئے تیار ہے اربوں کی سبسڈیز ہمیں بند کرنی چاہئیں ،براہ راست کسان کارڈ کے ذریعے کسان کو سبسڈی دی جائے۔

بلاول بھٹوکی تقریرکےدوران اپوزیشن کی ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی اور گو زرداری گو کے نعرے لگائے،ڈپٹی سپیکر اپوزیشن اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کا کہتے رہے،اپوزیشن اراکین نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔

بلاول بھٹوکامزیدکہناتھاکہ  کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں اگر کسانوں کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ایکشن لینا پڑے گا ہر طرف سے کسان پریشان ہے حکومت نے برآمد پر بھی پابندی لگائی ہے، کسان جائیں تو جائیں کہاں وزیراعظم کو ڈھوندنا چاہئے کہ کون سے بیوروکریٹ ،وزیر اس میں ملوث تھے یہ نقصان نااہل لوگوں کے فیصلوں کہ وجہ سے ہورہا ہے برآمد پر پابندی ہٹائی جائے۔

بلاول بھٹوکاکہناتھاکہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں اپنا رونا دھونا تھا صدر آصف علی زرداری کی تقریر میں صحت اور تعلیم کے شعبے پر بات کی گئی جب پاکستان پیپلز پارٹی نے صوبائی حکومت سنبھالی تو مفت علاج کا ایک بھی ادارہ نہیں تھا ہم نے تمام شہروں میں مفت علاج کے ہسپتال کھولے ہمارا سندھ کا ایک شہری لیڈی ریڈنگ ہسپتال نہیں جاتا علاج کے لئے ہمارے ہسپتالوں میں چاروں صوبوں سے لوگ آکر علاج کراتے ہیں پشاور میں بھی مفت علاج حکومت کی طرف سے ہونا چاہئے جب ہم نے حکومت سنبھالی تو گھوسٹ اساتذہ کا مسئلہ تھا سکولوں کی نجاری کرنے کے بجائے پبلک پرائیویٹ ماڈل کو اپنانا چاہئے جس وقت صدر پاکستان کی کشمیر پالیسی اور فلسطین کے بارے میں بیانیہ رکھ رہے تھے ہمارے اپوزیشن کے دوست شور شرابہ کر رہے تھے، کوئی سیٹیاں بجا رہے تھے حکومت نے آزاد کشمیر کے لئے پیکج کا اعلان کیا ہے اس وقت پاکستان کے کسان سراپا احتجاج ہیں ہماری معیشت کی شہ رگ اس ملک کے کسان ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو اس مسئلے پر ایک پیج پر ہونا چاہئے احتساب ہونا چاہئے ، گندم درآمد کرائی گئی اس فیصلے سے نہ صرف معیشت کو نقصان ہوا، آج تک کسانوں کا معاشی قتل جاری ہے۔