ایک نیوز: سابق وزیراعظم اور لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف جو کیس سامنے آیا ہے اس سے واضح ہےکہ کیس نیب کی تاریخ میں سامنے نہیں آیا،ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی ملزم پر کرپشن کا الزام ہو اسے اس طرح کا ریلیف دیا جائے۔
تفصیلات کےمطابق لیگی رہنما شاہدخاقان عباسی نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کی تفتیش جس ملزم کے خلاف ہو اسکو ضمانت اس طرح دے دی سمجھ سے بالاتر ہے،یہاں ایک بینک کا افسر 12سال سے چکر لگا رہا ہےاس کیلئے کوئی سوموٹو نوٹس نہیں لیا گیا،ان حقائق پر اب ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے،ایسا نہیں چلے گا کہ کسی ایک فرد واحد کیلئے قانون مختلف ہو۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج عدلیہ کیا کرے گی ہمیں یہ بھی معلوم ہے،کیا سپریم کورٹ کو نہیں معلوم کے نواز شریف کے کیس میں کیا ہوا تھا،جج کو بلیک میل کرکے فیصلے کروانے والوں کے خلاف کب ایکشن ہوگا؟یہاں انصاف کی دھجیاں خود سپریم کورٹ اُڑا رہا ہے،کیا کسی کو نہیں معلوم کہ یہاں نیب کی عدالتوں میں کیا ہو رہا ہے،سپریم کورٹ کو اس معاملے پر عوام سے معافی مانگنی چاہیے،جہاں فوج کےگھر اور دیگر مقامات محفوظ نا ہوں وہاں اور کیا ہوسکتا ہے،آئین کی دھجیاں بکھیرنے والے یہاں اس سپریم کورٹ کے جج ہیں،انہیں اب اپنی ساکھ کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
لیگی رہنماشاہدخاقان عباسی نے مزید کہاکہ جج کا کام یہ نہیں کہ ملزم کو خوش آمدید کہیں،میں کسی پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کرنا چاہتا،28 جولائی 2017 کو ہونے والے فیصلے سے سب سے سینئر سیاستدان کے خلاف کاروائی کی گئی،انصاف کا نظام دوہرا ہوگیا ہے، یہاں فوجی تنصیبات پر حملے پر سو موٹو نوٹس کیوں نہیں لیا گیا،آج پورا پاکستان سپریم کورٹ پر انگلیاں اُٹھا رہا ہے،ہم کسی کو سپریم کورٹ پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے اگر جب حملہ کیا گیا اور فورسز فائر کر دیتے تو پھر یہ کہا جاتا کہ نہتے شہریوں پر گولیاں برسا دی گئی،بھٹو کی پھانسی والے فیصلے پر شرمندہ ہوکر کیا بھٹو کو واپس لایا جاسکتا ہے،جو فیصلہ ماورائے قانون ہوگا کبھی نا کبھی یہ ثابت ہو ہی جاتا ہے کہ وہ غلط کیا۔