وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی سکیمز دینی چاہئیں:وزیراعلیٰ سندھ

 وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی سکیمز دینی چاہئیں:وزیراعلیٰ سندھ
کیپشن: Federation should consider Sindh as Pakistan and give development schemes: Sindh Chief Minister

ایک نیوز:وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگریکلچر ٹیکس کو ہم کس طرح بہتر کریں وہ ہم نے دیکھا ہے، ہم نے کم از کم تنخواہ 37000 روپے رکھی ہے۔
 وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کی ابتدائی تنخواہ 37000 روپے ہوگی، گریڈ ایک سے 6 تک 30فیصد، گریڈ 7 تا 16 تک 25 فیصد تک اور گریڈ 17 تا 22 تک 22 فیصد تنخواہیں بڑھائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا کل حجم 3.056 ٹرلین روپے ہے، ہم کوشش کریں گےکہ اگلے سال ہم گروتھ پر جائینگے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سال یہ کام نہیں کریں گے، ساٹھ ارب روپے ہم نے ترقیاتی بجٹ میں رکھے ہیں، ترقیاتی پروگرامز میں 956 ارب روپے ہیں، نگراں حکومت نے منتخب حکومت کی ترقیاتی اسکیمز بند کردیں۔
مراد علی شاہ نے مزیدکہا کہ وفاقی حکومت نے ہماری اسکیمز ختم کردیں ، وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمز دینی چاہئیں، ہمارا ترقیاتی بجٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہیں،ہم نہ پہلی بار حکومت کر رہے ہیں نہ کہ آخری بار کر رہیں ہم طویل مدت کے پروگرام لاتے ہیں۔
 وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی بجٹ میں ایک ہزار ارب روپے رکھے ہیں، صوبائی اے ڈی پی میں 493.092 ارب، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں 55 ارب روپے، ایف پی اے میں 334 ارب روپے اور وفاقی اے ڈی پی میں 76.971 ارب روپے شامل ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ آئین میں لکھا ہے کہ ہر ہانچ سال میں ایک نیا این ایف سی آنا چاہیے دو ہزار بیس میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اب دو ہزار پچیس میں این ایف سی آنا ہے ہم وفاقی حکومت کے اتحادی نہیں اسے سپورٹ کر رہے ہیں،3500 میگا واٹ بجلی ہم فیصل آباد کو تھر سے دے رہے ہیں، ہماری صوبائی حکومت نے تھر میں ایئرپورٹ بنایا ہے، کسی صوبائی حکومت نے کہیں پر نہیں بنایا۔
 وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ وفاقی حکومت کا رویہ ہمارے ساتھ ( سندھ) بہتر نہیں رہا،آئین کے مطابق ہر ۵ سال میں نیا این ایف سی بننا چاہئے، وزیراعلیٰ سندھ ہم وفاقی حکومت کی حمایت کرتے ہیں مگر پیپلز پارٹی نواز لیگ حکومت کے اتحادی نہیں ہے۔