ایک نیوز :دو کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سرکاری پیٹرول خورد برد کرکے غائب ہوجانیوالے دو ٹریفک وارڈنز کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق محمد طارق اور ندیم اسلم نامی دو ٹریفک وارڈنز نے سرکاری خزانے سے 88 ہزار 472 لیٹر پیٹرول خورد برد کیا ، دونوں وارڈنز گزشتہ کئی سالوں سے منظم طریقے سے سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کر رہے تھے۔ذرائع کے مطابق دونوں ٹریفک وارڈنز کے خلاف انکوائری اس وقت شروع ہوئی جب وہ اچانک غائب ہوئے، گزشتہ ایک ماہ سے ان کا کچھ پتہ نہیں، دونوں اہلکاروں کو مینجمنٹ میں کام کرتے ہوئے کافی وقت ہو گیا تھا اور وہ لاجسٹکس کو دیکھ رہے تھے۔
واضح رہے کہ وفاق اور دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں جون کے مہینے میں بجٹ پیش کیا جاتا ہے اور اس سے پہلے گذشتہ سال کی تمام محکموں کی آڈٹ رپورٹس بھی تیار کی جاتی ہیں۔
اس حوالے سے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ دونوں وارڈنز نے ادارے کی ایسی موٹرسائیکلوں پر پیٹرول جاری کر رکھا تھا جو محمکہ کے استعمال میں ہی نہیں تھیں لیکن ان کے واؤچر بن رہے تھے اور روزانہ پیٹرول بھی جاری ہو رہا تھا، فیول کارڈ بھی استعمال کیے گئے اور دیگر بھی کئی دوسرے طریقوں سے پیٹرول پر ڈاکہ مارا گیا۔
واضح رہے کہ سرکاری محکموں کے لیے مختلف پیٹرول پمپس مختص کیے جاتے ہیں جہاں سے پیٹرول بھروایا جاتا ہے اور پھر محکمہ ہر ماہ استعمال شدہ پیٹرول کے بل کی ادائیگی کرتا ہے۔
اس ضمن میں جب چیف ٹریفک آفیسر لاہور کے دفتر سے رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ ایم ٹی سیکشن میں پٹرول میں خورد برد کے مرتکب وارڈن طارق اور کانسٹیبل ندیم اسلم کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے، ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا گیا ہے اور سرکاری مال پر ہاتھ صاف کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔