گورنر پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کی روشنی میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایوان اقبال میں پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کا میزانیہ 3226 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جو ٹیکس فری ہوگا. یعنی حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نافذ نہیں کیا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ کل آمدن کا تخمینہ 2 ہزار521ارب29کروڑروپےمختص کیا گیا ہے، جبکہ تعلیم کیلیے 485 ارب، ترقیاتی منصوبوں کیلیے 78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ شہری ترقی کے لیے 21 ارب روپے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 ارب 50 کروڑ روپے، دیگرترقیاتی اسکیموں کی مدمیں41ارب روپے جبکہ مقامی حکومتوں کیلیے528ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ:
انہوں نے بتایا کہ ’سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافہ، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔ مقامی حکومتوں کے لئے 528 ارب روپے، ترقیاتی اخراجات کے لئے 685 ارب روپے، تنخواہوں کے لئے 435 ارب روپے ، پینشن کے لئے 312 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں کم ازکم تنخواہ پچیس ہزاراورپنشن میں پندرہ فیصداضافہ کیاگیا‘۔
کم از کم اجرت 25،000 ماہانہ مقرر:
بجٹ میں سرکاری ملازمین کےلیے مہنگائی اور آمدن کی شرح میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کیلئے خصوصی الاﺅنس تجویز کیا گیا۔ گریڈ 1 سے گریڈ 19 تک ملازمین کو بنیادی تنخواہ کا 15 فیصد اضافی دیا جائے گا ۔ کم از کم اجرت 20,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 25,000 روپے ماہانہ مقرر کی جا رہی ہے۔
صوبائی محصولات کا تخمینہ 500 ارب روپے رکھنے کی تجویز:
آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا جا رہا ہے، جس میں وفاقی محاصل سے 2020 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے اور صوبائی محصولات کا تخمینہ 500 ارب روپے ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فی صد اضافے سے 163 ارب روپے، ایکسائز کے محاصل کی وصولی کے اہداف 2 فی صد اضافے سے 43 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کے محاصل 44 فی صد اضافے کے ساتھ 96 ارب روپے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فی صد اضافے سے 190 ارب روپے مقرر ہے۔
تنخواہوں، پنشنز اور ترقیاتی پروگراموں کیلئے 1648 ارب 87 کروڑ مختص:
آئندہ مالی سال میں 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں، 312 ارب روپے پنشن، 528 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لیے مختص کئے گئے ہیں ۔ 685 ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لئے تجویز کیے گئے ہیں۔ شعبہ صحت پر 10 فیصد اضافے کے ساتھ 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم پر 428 ارب 56 کروڑ روپے صحت کارڈ کے لئے 125 ارب رکھے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکیج :
وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکیج کے تحت 200 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ 650 روپے والا 10 کلو آٹے کا تھیلہ اب عوام کو 490 روپے میں دستیاب ہے ۔ اس پیکج کی مالیت 142 ارب روپے ہے۔
وزیر اعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم بحال:
سیلز ٹیکس آن سروسز میں ٹیکس ریلیف کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے انقلابی منصوبہ ’’وزیر اعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم‘‘ کو بھی بحال کیا جا رہا ہے۔ رحمت اللعالمین ﷺ پروگرام کے تحت تعلیمی وظائف کے لیے 86 کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے لئے 239 ارب 79 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اصلاحات کیلئے149ارب مختص:
پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اصلاحات کیلئے ایک سو انچاس ارب مختص کیے گئے ہیں جبکہ صاف پانی کےمنصوبوں کیلئے گیارہ ارب پچانوے کروڑ روپےمختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ کے مزید چیدہ چیدہ نکات:
اسکولوں میں مفتی کتب کی فراہمی کیلئے 3 ارب 20 کروڑ روپے مختص
لیب ٹاپ منصوبے کیلئے ایک ارب50 کروڑروپے مختص
موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے 6 ارب مختص
صنعتی شعبےکی بحالی کیلئے23ارب80کروڑ روپے مختص
پنجاب کےاسپتالوں میں مفت ادویات کی بحالی کا اعلان
آبپاشی اسکیموں کو سولر پر منتقل کرنے کیلئےا یک ارب50 کروڑ روپے مختص
تعلیم کیلئے485ارب مختص کیے گئے ہیں
پنجاب میں مقامی حکومتوں کے لیے 528ارب مختص
دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں 41ارب روپے رکھے گئے ہیں
انسانی حقوق اقلیت کے لیے 3ارب 26کروڑ مختص
صوبائی محصولات میں 500ارب53کروڑکاتخمینہ لگایا گیا ہے
لائیو اسٹاک کے لیے 4 ارب 29 کروڑ روپے مختص
جنگلات کے لیے 4ارب 50 کروڑ روپے مختص
جنوبی پنجاب کے لیے 31ارب 50 کروڑ
خواتین کی بہبود اور ترقی (ویمن ڈویلپمنٹ) کے لیے 1 ارب 27کروڑ مختص
گریڈ 1سے 19تک کے ملازمین کے لیے 15 فیصد خصوصی الاؤنس تجویز
آئندہ مالی سال 435ارب 82کروڑ تنخواہوں کی مد میں رکھے گئے ہیں
312ارب روپے پنشن کی مد میں رکھے گئے ہیں
اویس لغاری نے بجٹ تقریر میںمزید بتایا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ گزشتہ سال سے 22 فیصد زیادہ ہے، جس میں پی کے ایک آئی کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس کے ساتھ ہی صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ 142 ارب روپے کا اشیاء خرردونوش کی چیزوں کے لیے پیکج لا رہے ہیں جبکہ سستے آٹے کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ساڑھے 3 سال گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، گزشتہ حکومت نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے. ہم گزرنے والے اور آنے والے کل کا بدلہ لیں گے۔
واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی بجٹ اجلاس کے معاملے پر تاریخ رقم ہوگئی۔ تاریخ میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ہی وقت دو جگہوں پر بجٹ اجلاس منعقد کیے گئے ہوں۔