اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی کا طلب کردہ اجلاس 1 گھنٹہ 41 منٹ کی تاخیر سے پنجاب اسمبلی میں ہوا جس میں تحریکِ انصاف اور ق لیگ کے ارکان نے شرکت کی۔
کوئی بھی حکومتی رکنِ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔
پرویز الہٰی کے طلب کردہ اسمبلی کے اجلاس میں عطاء تارڑ کے خلاف متفقہ طور پر تحریکِ استحقاق منظورکر لی گئی۔
تحریکِ استحقاق پی ٹی آئی رکنِ اسمبلی ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں جمع کرائی۔
تحریکِ استحقاق کے متن کے مطابق صوبائی وزیر عطاء اللّٰہ تارڑ نے ایوان میں نازیبا اشارہ کیا، خواتین کی موجودگی میں ایوان کے اندر غلط اشارے کیے گئے۔
پی ٹی آئی کی رکن ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عطاء تارڑ کے نازیبا اشارے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں آئینِ پاکستان کی کتاب، دوسرے سے اشارہ ناقابلِ برداشت ہے، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
ڈاکٹر مراد راس نے اپیل کی کہ مقصود چپڑاسی اور ڈاکٹر رضوان کے لیے دعا کرنی چاہیے، اللّٰہ تعالیٰ انہیں جنت میں جگہ دے۔
پنجاب اسمبلی میں مقصود چپڑاسی اور ڈاکٹر رضوان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
اسپیکر کے حکم پر سیکریٹری پارلیمانی امور عنایت اللّٰہ لک نے پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔
پینل آف چیئرمین میں نوابزادہ وسیم خان باروزئی، میاں شفیع محمد، ساجد احمد خان بھٹی اور شازیہ عابد شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے عطاء تارڑ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سوچ کے لوگوں کا وزیر بننا لمحۂ فکریہ ہے، وکلاء برداری ان کا لائسنس منسوخ کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحریکِ استحقاق کو فوری کمیٹی کے سپرد کریں، ایسے افراد کے ایوان میں آنے پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔
ایوان میں پی ٹی آئی رکن میاں اسلم اقبال نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف پرچے کاٹنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، عطاء تارڑ کی حرکت سے پوری قوم کا استحقاق مجروح ہوا۔
سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی اسمبلی پہنچ گئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اجلاس چل رہا ہو تو آرڈیننس پیش نہیں ہو سکتا، ابھی پہنچا ہوں، دیکھنا پڑے گا کہ اسمبلی کے اختیارات کیسے محدود کئے گئے۔
اسپیکر چودھری پرویز الہٰی نے اپنا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 1 بجے تک ملتوی کر دیا۔