ایک نیوز:بحر الکاہل میں ایل نینو کی شدت میں رواں سال کے دوران مسلسل اضافہ ہوگا اور اس سے دنیا بھر میں درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچنے کا امکان ہے۔
امریکا کے ادارے National Oceanic and Atmospheric Administration (این او اے اے) کے ماہرین نے یہ پیشگوئی کی۔
خیال رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔
ایل نینو کے باعث 2023 میں عالمی درجہ حرارت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
این او اے اے کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق نومبر سے جنوری کے دوران ایل نینو کی شدت معتدل سے سخت ہونے کا امکان 81 فیصد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس بات کا 20 فیصد امکان ہے کہ ایل نینو کی شدت اس تاریخی سطح پر پہنچ جائے جس کا سامنا دنیا کو 1997 میں ہوا تھا۔
درحقیقت ماہرین نے کہا کہ اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تو بھی ایل نینو کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا۔
ماہرین کی جانب سے ایل نینو کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ موسمیاتی سرگرمیوں کے باعث عالمی درجہ حرارت پہلے ہی بڑھ رہا ہے۔حال ہی میں ابتدائی ڈیٹا میں بتایا گیا تھا کہ جولائی کا پہلا ہفتہ انسانی تاریخ کا گرم ترین ہفتہ تھا۔
امریکا میں 10 کروڑ سے زائد افراد کے لیے ہیٹ (heat) وارننگ جاری کی گئی ہے جبکہ چین، بھارت، یورپ کے مختلف حصوں اور آرکٹک میں ہیٹ ویوز دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
این او اے اے کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ خشکی تک محدود نہیں بلکہ مسلسل تیسرے مہینے سمندری سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماہرین نے انتباہ کیا کہ ایل نینو بننے کے عمل سے دنیا کو مزید ریکارڈ بریکنگ درجہ حرارت کا سامنا ہوگا اور موسمیاتی بحران کے اثرات نمایاں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایل نینو کے باعث یہ لگ بھگ یقینی ہے کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی سرگرمیوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور ایل نینو سے شمالی نصف کرے کو تباہ کن اثرات کا سامنا ہوگا اور وہاں خشک سالی، جنگلات میں آتشزدگی اور سیلاب وغیرہ زیادہ دیکھنے میں آئیں گے۔