ویب ڈیسک :سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بہنوئی کےجنازے میں شرکت کی اجازت نہ ملنےپرکمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔
شاہ محمود قریشی کا کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے بہنوئی کا انتقال ہوا درخواست کی تھی کہ مجھے جنازے میں شرکت کی اجازت دی جائے ۔میں اپنی بہن کو پرسا بھی نہ دے سکا، شاہ محمود قریشی کمرہ میں رو پڑے ۔
شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ سائفر انٹرنیشنل نوعیت کا کیس ہے، عالمی میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں ۔ہم پر الزام ہے کہ ہم نے خارجی تعلقات خراب کئے۔ اگر ہم نے تعلقات خراب کئے تو عالمی میڈیا کو کوریج کی اجازت کیوں نہیں ۔سپریم کورٹ میں اگر کیسسز کا اوپن ٹرائل ہو سکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں ۔میرا مطالبہ ہے کہ سائفر کیس کے ٹرائل کو لائیو دیکھایا جائے ۔اوپن ٹرائل سے واضح ہو جائے گا کہ ملک کا وفادار کون ہے اور کس نے جرم کیا ۔
رہنما پی ٹی آئی کاکہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں ۔پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی کو کیسا لیول پلینگ فیلڈ ملا ۔لکھ لیں کہ اس الیکشن کا جنازہ نکل گیا۔میری بیٹی اسکروٹنی کے لیے گئی اس کے کاغذات چھیننے گئےمیری بیٹی کو شہر چھوڑنا پڑا۔ہم الیکشن لڑیں گے اور آزاد لڑیں گے ۔ہمارا پیغام ہے کہ جس کے پاس جو نشان ہے وہ اس کو ہی بلا سمجھے ۔یہ انجینئرڈ الیکشن ہیں اس کو دنیا تسلیم نہیں کرے گی ۔
صحافی نے شاہ محمود قریشی سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کا نشان حاصل کرنے کے لیے آپ کی جماعت سے غلطیاں ہوئی؟
شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پر سوال اٹھائے باقی جماعتوں کے الیکشن پر کس نے کوئی سوال نہیں اٹھایا۔باقی جماعتوں کے کیا جمہوریت ہے۔عوام ان کے ساتھ نہیں، یہ ڈرے ہوئے ہیں۔عامر کیانی،عمران اسماعیل، فواد چوہدری اور مولوی محمود مجھے جیل میں ملنے آئے اور کہا پارٹی چھوڑ دو ۔ووٹروں سے اپیل ہے اگر بانی پی ٹی آئی کو باہر دیکھانا چاہتے ہیں اپنے امیدوارون کو جتوائیں۔
صحافیوں نے شاہ محمود قریشی سے سوال کیا کہ کیا آپ سیاسی قوتوں کے ساتھ ساتھ دیگر قوتوں کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں لیکن مذاکرات کے حدود و قیود ہوتے ہیں ۔ہم صاف اور شفاف انتخابات کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں ۔خدا کے واسطے اس ملک پر رحم کیا جائے،ہمیں اندازہ تھا ہمیں بلا نہیں ملے گا ۔عدالتوں کا فیصلہ تسلیم ہے لیکن تاریخ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا فیصلہ ضرور کرے گی ۔ہمارے پاس پلان بی تھا ہم نے سمجھا تھا بلا نہیں تو بلے باز پر ووٹر مطمئن ہو گا ۔جیل ایک امتحان ہے اللہ نے مجھے غفلت سے نکالا، اللہ کے قریب ہو گیا ہوں۔