ایک نیوز : انتظار ختم ہوا۔۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کے پی کے اسمبلی کی تحلیل سے متعلق بڑا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ محمود خان نے سابق وزیراعظم عمران خان سے مشورہ کرنے کے بعد ٹویٹر پر اہم بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کی سمری منگل کو گورنر کو بھیج دی جائے گی۔تحریک انصاف دو تہائی اکثریت سے دوبارہ حکومت میں آئے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبے پنجاب میں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیرِاعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی طرف سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط تو نہیں کیے تاہم انھوں نے اسمبلی کی تحلیل کے عمل کو روکنے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی۔
پاکستان کا آئین گورنر کو وزیراعلیٰ کی طرف سے بھیجی جانے والی سمری کو روکنے کا اختیار نہیں دیتا۔یوں آئین کے مطابق اگر گورنر 48 گھنٹے کے اندر اس سمری پر دستخط نہ کریں تو اسمبلی کو تحلیل تصور کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے جمعرات کی شب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر پنجاب کو بھجوائی تھی۔
گذشتہ شب 48 گھنٹے پورے ہوتے ہی اسمبلی کی تحلیل کے بعد گورنر پنجاب نے سابقہ اسمبلی میں قائدِ ایوان یعنی وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو مراسلے بھی ارسال کر دیے۔
مراسلے میں ان دونوں رہنماؤں کو باہم مشاورت کے ساتھ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے ایک متفقہ نام تجویز کرنے کا کہا گیا ہے۔
اگر یہ دونوں رہنما اتفاقِ رائے سے ایک نام کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو وہ نام گورنر پنجاب کو بھجوا دیا جائے گا جنھیں وہ نگران وزیر اعلٰی مقرر کر دیں گے۔ گورنر پنجاب نے مراسلے میں لکھا ہے کہ اگر دونوں رہنماؤں کو ان سے مشاورت کرنے کی ضرورت پیش آئے تو وہ دستیاب ہوں گے۔
پنجاب کی صوبائی اسمبلی تحلیل ہوتے ہی صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے تاہم نگران وزیراعلٰی کی تقرری تک سابقہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی وزیرِاعلیٰ کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔
تاہم سوال یہ کہ اگر سابق قائدِ ایوان اور قائدِ حزبِ اختلاف نگران وزیراعلیٰ کے لیے کسی بھی نام پر متفق نہیں ہوتے تو کیا ہو گا؟