ایک نیوز : تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے ضمنی فنانس بل کے حق میں ووٹ دینے سے صاف انکار کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ میں نے پاکستان میں دو بندوں کو فائدے میں دیکھا، ایک وزیر خزانہ نے اپنا بینک کھولا، بارہ سو سے بڑھ کر چھتیس سو تک آٹے کا تھیلا مل رہا ہے، آپ اگر کارخانہ داروں کو فائدہ دیتے ہیں تو ہم پر احسان نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا ہک ’ٹیکسز لینے ہیں تو کارخانہ داروں سے لیں، دوائیاں مہنگی ہوگئی ہیں، بجلی افسران کو دے رہے ہیں اور بل غریب سے لیتے ہیں، چوبیس چوبیس گھنٹے تو بجلی ہوتی نہیں، افسران ساٹھ ساٹھ لاکھ تنخواہیں لے رہے ہیں، سیلاب کے متاثرین کے قرضے تو معاف نہیں کیے جارہے‘۔
نور عالم خان نے کہا کہ ’ پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر ٹیکسز ہی ٹیکسز ہیں، ٹیکس لینے والے ادارے چور ہیں، وزیر خزانہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کونسے قانون کے تحت ڈالر مافیہ سے مذاکرات کیے، ڈالر، یوریا، آٹا افغانستان کیسے جاتا ہے، میرا ملک پاکستان ہے میرے غریبوں کو آٹا یوریا ملنا چاہیے، آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے اس ایوان میں آنے چاہئیں‘۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ضمنی فنانس بل کو کسی صورت ووٹ نہیں دوں گا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالکبر چترالی نے کہا کہ یہ بل پاکستان کو غلام بنانے کے لئے لایا جارہا ہے، ہم جغرافیائی طور پر آزاد ہیں مگر مالیاتی طور پر امریکہ کے غلام ابن غلام ابن غلام ہیں۔