ایک نیوز: اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت سےضمانت مسترد ہونے کے بعد عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ضمانت کیلئے صبح 9 بجے تک ہرصورت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔عدالت نے عمران خان کو پیش ہوئے بغیر ضمانت دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ جج صاحب نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اسٹریچر پر لے آئیں ، یا ایمبولینس میں، لیکن پیش کئے بغیر ضمانت نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیح نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پرسماعت کی ۔ وکیل عمران خان ایڈووکیٹ انتظار پنجوتہ نے موقف اپنایا کہ یہ میڈیکل رپورٹ ساتھ ہیں اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ تین ہفتے آرام کرنا ہے ۔ عمران خان عدالت پیش نہیں ہوسکتے۔
جسٹس طارق سلیم شیح کاکہنا تھا کہ حفاظتی ضمانت کا قانون بتائیں۔حفاظتی ضمانت کا پہلا اصول ملزم کی پیشی ہے۔ ہم قانون کے مطابق چلیں گے اگر وہ ٹھیک نہیں تو آپ انہیں اسٹیچر پر لے کر آئیں۔قانون سب کے لیے ایک ہے۔اس حوالے سے میری بھی ججمنٹ موجود ہیں۔ آپ کو میں وقت دیتا ہوں اور عمران خان کے آنے کے بغیر ضمانت نہیں ملے گی۔
وکیل کاکہنا تھا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں کچھ سکیورٹی مسائل ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیح کاکہنا تھا کہ اگر سکیورٹی کا مسلہ ہیں تو میں یہاں سے نفری دے دیتا ہوں۔ عمران خان کو پیش کریں ورنہ درخواست خارج ہو جائے گی۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت8بجے تک ملتوی کر دی۔ دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی میڈیکل گراونڈ پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت دی ہے ، عمران خان صحت کے مسائل کی وجہ سے نہیں آپا رہے ۔ ہم ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کروا سکتے ہیں ۔
جس پر جج صاحب نے کہا میں یہ فیور کر سکتا ہوں کہ کل سن لیں۔ آپ بیان حلفی دیں کہ صبح عمران خان کو لے آئیں گے۔ وکیل عمران خان نے موقف اپنایا کہ یہ تو ڈاکٹر کا کام ہے کہ وہ بتائے کہ عمران خان کل آ سکتے ہیں یا نہیں۔ ہم یہ بیان حلفی نہیں دے سکتے۔جج صاحب نے ریمارکس دئیے کہ پھر آپ انھیں اسٹریچر پر لے کر آئیں۔
فواد چودھری نے استدعا کی کہ صبح دلائل رکھ لیں۔ جس پر جج صاحب نے ریمارکس دئیے کہ یہ نہیں ہوگا، صبح پیش ہونے کی یقین دہانی ہوگی تو سماعت ملتوی کروں گا۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کے وکلا کو تیاری کے لیے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردی۔ جج صاحب نے کہا آپ حفاظتی ضمانت پر قانون اور اس حوالے سے میری ججمنٹ پڑھ کر آئیں ۔ تیسری اور آخری پر سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے ریمارکس دیئے بتایا جائے عمران خان عدالت کیوں پیش نہیں ہوسکتے ؟ عمران خان کو روز ٹی وی پر دیکھتا ہوں وہ ٹھیک بیٹھے ہوتے ہیں۔زیادہ دے زیادہ کیا ہوگا انہیں سٹریچر پر لےآئیں۔
وکیل عمران خان نے کہا اسلام آباد میں ہائی کورٹ نے ریلف دیا ہےجس پر جج صاحب نے کہا اسلام آباد چار سو کلو میٹر دور ہے۔عدالت نے وکیل اظہر صدیق کو بولنے سے بھی منع کر دیا،جج صاحب نے کہا یہ کوئی ٹاک شو نہیں ہے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔ جج صاحب نے عمران خان کو صبح 9 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان پیش ہوں گے تو ضمانت کی درخواست منظور کرلیں گے۔
دوسری جانب عمران خان نے عدالت کی ہدایت کے بعد کسی صورت پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ عمران خان کو خدشہ ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے وقت انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ اگر عدالت بغیر پیشی کے ضمانت منظور نہیں کرتی تو حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لے لی جائے گی۔