ایک نیوز :وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے170ارب روپے مالیت کامنی بجٹ 2023 قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی پیش کردیاگیا۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا ضمنی مالیاتی بل2023 پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ن لیگ کے گزشتہ دور میں جی ڈی پی میں 112 ارب ڈالر اضافہ ہوا لیکن پی ٹی آئی دور میں جی ڈی پی میں صرف 26 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکا۔2013 میں پاکستان میں فی کس آمدنی 1389 ڈالر تھی۔ پاکستان کی معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آگئی تھی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا میں پہلے نمبر پر تھی۔ ان حالات میں پاکستان میں غیر سیاسی تبدیلی لائی گئی۔
اسحاق ڈار کا تحریک انصاف پرتنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت آنے کے بعد ہم 24 ویں سے47ویں معیشت بن گئے۔معاشی تنزلی وجوہات جاننے کے لئے قومی کمیشن تشکیل دیاجائے۔موجودہ حکومت کو بیمار معیشت ورثےمیں ملی ہے، موجودہ حکومت معیشت کو مستحکم کررہی تھی کہ سیلاب آگیا۔
وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مختلف معاملات پر عمل درآمد کا عندیہ دیا ہے۔بجلی کا گردشی قرضہ بڑھتا جارہا ہے۔ 3ہزار ارب کے بجائے صرف 1600 ارب روپے وصول کیے جاتے ہیں۔یہ کسی بھی معیشت کے لئے نقصان دہ ہے، ریاست اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
اسحاق ڈار کا بل پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معاشی استحکام کیلئےمشکل فیصلے ناگزیر ہیں،گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی جائےگی۔ کابینہ نے 170ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانےکی منظوری دی ہے۔کوشش ہےایسےٹیکسزلگائےجائیں جن کا عوام پربوجھ نہ پڑے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں 8ویں نمبر پر ہے۔
اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے 2019میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا۔آئی ایم ایف معاہدے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔عمران حکومت نے اپنے ہی کیے معاہدے سے انحراف کیا۔معاہدہ توڑنے کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام مشکل کا شکار تھا۔اتحادی جماعتوں کو عوامی سطح پر سیاسی نقصان ہوا ہے۔ریاست کو سیاست پر فوقیت ہونی چاہیے ۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ دور میں جی ڈی پی میں 112ارب ڈالر اضافہ ہوا۔پی ٹی آئی دور میں جی ڈی پی میں صرف 26ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔2013میں پاکستان میں فی کس آمدنی 1389ڈالر تھی۔ پاکستان کی معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آگئی تھی۔
اسحاق ڈار کامزید کہنا تھا کہ کابینہ نے 170ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی منظوری دی ہے۔روزمرہ کی اشیا پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔مختلف اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی۔لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 17سے بڑھاکر 25فیصد کردیا گیا۔
اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ روپے کی قدر میں استحکام لائیں گے۔کھانے پینے کی اشیا ء پر ٹیکس نہیں ہوگا۔مہنگائی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ۔وزیر اعظم جلد قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا۔ جبکہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے، کسانوں کے لیے 2000 ارب روپے کا پیکج دے چکے ہیں جس میں سے 1000 ارب روپے تک تقسیم کیے جا چکے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے اور کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔
بینظیرانکم سپورٹ کے وظیفے میں اضافہ
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھا کر وزیر اعظم اور کابینہ سادگی اپنائے گی۔بی آئی ایس پی ماہانہ وظیفے میں 40ارب روپے اضافہ کیا جارہا ہے۔
شادی ہالز پرٹیکس عائد
شادی ہالز اور ہوٹلز پر ایڈوانس ٹیکس،کمرشل لانز، مارکی اور کلب پر بھی10فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی۔
موبائل فونز پرٹیکس عائد
قومی اسمبلی میں پیش ضمنی مالیاتی بل2023 کے مطابق موبائل فونز پر بھی میں ٹیکس میں اضافے کی تجویز شامل ہے ۔
فضائی ٹکٹس پرٹیکس عائد
قومی اسمبلی میں پیش ضمنی مالیاتی بل2023 کے مطابق فضائی ٹکٹس پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائدکردیاگیا۔فضائی سفر،فرسٹ کلاس،بزنس کلاس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 20فیصداضافہ کیاگیا۔فضائی کمپنیوں کے کرایوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔ڈومیسٹک اور انٹرنشینل پروازوں کے کرائے بڑھا دئیے گئے۔کرایوں میں اضافہ ایندھن اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث کیا گیا۔امریکہ، دبئی، برطانیہ سمیت دیگر ملکوں کے کرایوں میں 20 سے 30 ہزار روپے کا اضافہ کردیا
مشروبات بھی مہنگے
قومی اسمبلی میں پیش ضمنی مالیاتی بل2023 کے مطابق مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی دس فیصد ٹیکس عائد کردیاگیا۔
سیمنٹ بھی مہنگا
ضمنی مالیاتی بل2023 کے مطابق سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافے،سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر 2روپے کلو کرنے کی تجویزدی گئی۔
بعد ازاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں بھی ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کیا، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا گیا۔
سینیٹ میں اپویشن اراکین نے مالیاتی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی جبکہ چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی فنانس کو بھیجتے ہوئے ایوان کی کارروائی 23 فروری تک ملتوی کر دی۔