ایک نیوز: آئی ایم ایف کی توانائی شعبے کیلئے عائد نئی شرائط منظر عام پر آگئی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات کم کرنے کیلئے نئی شرائط رکھ دی ہیں۔
آئی ایم ایف نے اپنی شرائط میں کہا ہے کہ ڈسکوز میں فوری طور پر پروفیشنل بورڈز اور انتظامیہ لائی جائے۔ ڈسکوز میں پروفیشنل مینجمنٹ کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق 30 جون 2023 سے پہلے تعینات کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق ڈسکوز کے لائن لاسز کم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ بل وصولی بڑھانے کیلئے بل کولیکشن کو آؤٹ سورس کر دیا جائے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز کی مجموعی وصولی 90 فیصد ہونے سے 180 ارب روپے سالانہ گردشی قرض میں شامل ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ آزاد جموں کشمیر کے صارفین کیلئے 2 روپے 59 پیسے فی یونٹ خصوصی ٹیرف فورا ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے ایک سال میں بجلی کے لائن لاسز 16.85 سے کم کر کے 16.27 فیصد تک لانے کی حامی بھری ہے۔ آئی ایم ایف نے شرط رکھی ہے کہ حکومت آئی پی پیز اور حکومتی بجلی کارخانوں کے واجبات رواں مالی سال میں ادا کرے۔ آئی ایم ایف نے گردشی قرض کی مانیٹرنگ کیلئے پاور ڈویژن سے ماہانہ رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط عائد کردی تھی۔ منظر عام پر آنے والی دستاویز میں کہا گیا تھا کہ شرط سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان میں شامل ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت رواں مالی سال میں کےالیکٹرک سے واجبات وصول کرے۔ وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کو 30 جون 2023 تک شرط پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کا قومی گرڈ سےبجلی فراہمی کا معاہچہ 2015 میں ختم ہوگیا تھا اور کے الیکٹرک 2018 سے قومی گرڈ سے بجلی خریداری کی رقم ادا نہیں کررہی۔ آئی ایم ایف نے کے الیکٹر کو بغیرمعاہدہ اور ادائیگی کے بجلی فراہمی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ جون 2022 تک کے الیکٹرک کے 490 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ رواں مالی سال کےالیکٹرک کے بجلی واجبات میں 172 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کو کے الیکٹرک کے ساتھ نیا بجلی فروخت کا معاہدہ 30 جون 2023 تک کرنے کی شرط رکھ دی ہے۔