ویب ڈیسک: ایودھیا میں شہید ہونیوالی بابری مسجد کی متبادل مسجد محمد بن عبداللہ کا سنگ بنیاد امام حرمین شریفین رکھیں گے، مسجد میں 9 ہزار افراد بیک وقت نماز ادا کرسکیں گے۔
ایودھیا میں بابری مسجد کے بدلے ایک الگ مقام پر مجوزہ مسجد محمد بن عبداللہ کا سنگ بنیاد امامِ حرم رکھیں گے۔
یادرہے ایودھیا سے 25 کلومیٹر دور دھنی پور میں اس زمین پر مسجد تعمیر کی جا رہی ہے، جسے ایودھیا تنازع میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اتر پردیش حکومت نے مسلم فریق کو دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی میں مقیم بی جے پی لیڈر اور مسجد محمد بن عبداللہ ڈیویلپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ ایودھیا میں نئی مسجد (جو بھارت کی سب سے بڑی مسجد ہوگی) میں قرآن کریم کا دنیا کا سب سے بڑا نسخہ بھی ہوگا۔ یہ 21 فٹ اونچا اور 36 فٹ چوڑا ہوگا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ملک کی سبھی مساجد کی تنظیم آل انڈیا رابطہ مساجد(AIRM) نے اتر پردیش کے ایودھیا ضلع کے دھنی پور میں مجوزہ مسجد کا نام پیغمبر اسلام کے نام پر ‘محمد بن عبداللہ مسجد’ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
دھنی پور مسجد کا مقام صدیوں قدیم بابری مسجد کے اصل مقام سے تقریباً 22 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو شہید کر دیا گیا تھا، اب اس جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی جارہی ہے۔
حاجی عرفات شیخ کے مطابق اس مسجد میں 5 ہزار مرد اور 4 ہزار خواتین سمیت 9 ہزار افراد ایک ساتھ نماز ادا کرسکیں گے۔ پورے مسجد کمپلیکس میں بھارتی مسلمانوں کےوسائل سے خریدی گئی اضافی زمین کے ساتھ طبی، تعلیمی اور سماجی سہولیات بھی ہوں گی۔