ایک نیوز: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اہم اجلاس میں پاورڈویژن نے اعتراف کیا ہے کہ خطے میں پاکستان کی بجلی سب سے مہنگی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر بجلی کے نرخوں کو ڈالرز میں منتقل کیا جائے تو بھی ہم خطے میں سب سے آگے ہیں۔ بجلی کے ان نرخوں کے ساتھ کوئی بھی یہاں کاروبار نہیں کرسکتا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا سینٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ وزیر توانائی کی اجلاس میں عدم شرکت پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔ حکام وزارت توانائی نے بتایا کہ وزیر توانائی ایس آئی ایف سی کی میٹنگز میں شرکت کے سبب نہیں آئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اراکین کمیٹی وزیر توانائی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، آپ انہیں پیغام پہنچائیں، اگر کسی کو یہ ابہام ہے کہ اب کمیٹی کا اجلاس موثر نہیں ہو گا تو یہ غلط فہمی ہے، اب کمیٹی میں کوئی سیاسی عمل دخل نہیں ہے۔
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ اس سے قبل سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے سخت برتاؤ کی وجہ سے افسران و وزراء کمیٹی میں شرکت نہیں کرتے تھے۔ پاورڈویژن حکام نے اعتراف کیا کہ خطے میں پاکستان کی بجلی سب سے مہنگی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر بجلی کے نرخوں کو ڈالرز میں منتقل کیا جائے تو بھی ہم خطے میں سب سے آگے ہیں۔ بجلی کے ان نرخوں کے ساتھ کوئی بھی یہاں کاروبار نہیں کرسکتا۔ کارخانے دار کے لیے کاروبار مشکل ہے مجبوری میں یہاں پر کام کررہے ہیں۔
ملک میں سولر پینل اور قابل تجدید توانائی کے استعمال کا معاملہ:
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ 2 سے 3 ہزار میگاواٹ کیپیسٹی کے سولر پینل درآمد ہو رہے ہیں۔ بہرامند تنگی نے کہا کہ سولر پینل کی امپورٹ بڑھنے کے باوجود قابل تجدید توانائی کا استعمال نظر نہیں آتا۔
ملک میں بجلی کی پیدوار اور کھپت کا معاملہ:
حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ موسم سرما میں بجلی کی زیادہ کھپت 13 ہزار اور معمول کی 6 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے۔ لیکن گرمیوں میں بجلی کی کھپت 30 ہزار میگاواٹ تک بڑھ جاتی ہے۔ سینیٹر بہرا مند تنگی نے سوال کیا کہ موسم سرما میں بھی 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟
وزارت توانائی حکام نے بتایا کہ بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ ایسے علاقوں میں ڈسکوز کے ملازمین کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ملازمین زخمی ہو رہے ہیں،ہمارے پاس ایف آئی آر تک درج کروانے کا اختیار نہیں تھا۔ اب آرڈیننس کے ذریعے ایف آئی آر درج کروانے کا اختیار ملا ہے۔
وزیر توانائی محمد علی کی کمیٹی کو بریفنگ:
وزیرتوانائی محمد علی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ ڈالروں میں معاہدوں کا نقصان ہوا۔ اب یہ معاہدے حکومت نے کیے ہیں انہی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ برآمدی صنعت کو ہم 16 سینٹ پر بجلی دے رہے ہیں۔ خطے میں برآمدی صنعت کو 9 سینٹ میں بجلی ملتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال ٹیکسٹائل کو باہر سے بہت آرڈر ملے ہیں۔ پاور بل میں ساٹھ فیصد کیپسٹی پیمنٹ شامل ہے۔ پاور بلز میں بہت زیادہ ٹیکسز شامل ہیں۔ سالانہ ایف بی آر 760 ارب ٹیکسز لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہانہ صارفین سے چھ روپے فی یونٹ ٹیکس لیا جارہا ہے۔ پیٹرول سیکٹر پر بھی ٹیکسز بہت زیادہ ہیں۔ ساٹھ روپے فی لیٹر پیٹرو ل لیوی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر انکم ٹیکس خود وصول کرے بلز میں نہ ڈالے۔ ملک میں کراس سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ پاور سیکٹر میں فکس چارجز ہونے چاہئیں۔ تاکہ سردیوں اور گرمیوں کے ریونیو میں فرق نہ پڑے۔ بجلی کی چوری کو قابل گرفت جرم بنا رہے ہیں۔ آرڈیننس پر دستخط ہو چکے اب جلد لاگو ہوگا۔