ویب ڈیسک: چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے خاتون جج کی جانب سے کام کی جگہ ہراسانی کی شکایت پر الہٰ آباد ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔
بھارت کی ریاست اترپردیش کے باندا ضلع میں تعینات خاتون جج نے چیف جسٹس کو خط میں انکشاف کیا تھا کہ ڈسٹرکٹ جج اور اُن کے ساتھیوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا اور انھیں رات کو ڈسٹرکٹ جج سے ملنے کے لیے بھی کہا۔
اپنے خط میں خاتون جج نے اپنی مرضی سے موت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سینئر ڈسٹرکٹ جج نے انتہائی بے عزتی کا سلوک کیا جس سے وہ دل برداشتہ ہیں، شکایت کے بعد بھی الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور انتظامی جج نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
خاتون نے خط میں لکھا تھا کہ، ’ مجھے بہت جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہے۔ میرے ساتھ کچرے کی طرح برتاؤ کیا گیا ہے۔ میں ایک ناپسندیدہ کیڑے کی طرح محسوس کرتی ہوں جبکہ مجھے امید تھی کہ میں دوسروں کو انصاف فراہم کروں گی۔مجھے ایک مخصوص ڈسٹرکٹ جج اور اس کے ساتھیوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا۔ مجھے رات میں ڈسٹرکٹ جج سے ملنے کے لیے کہا گیا تھا۔’
بھارتی چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل اتل ایم کرہیکر کو تازہ ترین معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد الہٰ آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار جنرل کو اخط لکھ کر خاتون جج کی تمام شکایتوں کے بارے میں پوچھا گیا،
سپریم کورٹ سکریٹریٹ نے شکایت سے نمٹنے والی انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی کے سامنے کارروائی کی اسٹیٹس رپورٹ بھی طلب کی ہے۔