ایک نیوز نیوز: کراچی شہر میں غیرقانونی تعمیرات پر سندھ ہائیکورٹ نے اظہار برہمی کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے سے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کی فہرست طلب کرلی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ڈی جی صاحب کب تک لسٹ پیش کریں گے یہ بتائیں؟ جس پر ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کی فہرست اپڈیٹڈ نہیں ہے، اپڈیٹ کرکے نئی لسٹ جلد پیش کردیں گے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کیسے ڈی جی ہیں؟ آپ کو بار بار عدالتی حکم بتانا پڑے گا ؟ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ مسلسل خلاف ورزی پر آپ کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، اب بھی وہی حال ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ تیس دن میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کردیں گے۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق زیر التوا کیسز کی فہرست بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ناظم آباد بلاک فور میں غیرقانونی عمارت کیوں نہیں گرائی؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ کارروائی شروع کردی ہے مگر مزاحمت کی وجہ سے کارروائی مکمل نہیں ہوسکی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ جس جگہ پر ہیں اپنی ذمہ داری کو سمجھیں ، عدالت ذمہ داری نہیں بتائے گی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ لوگ جمع ہوگئے تھے مزاحمت کی وجہ سے مشکلات ہوئیں۔
مالک مکان کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ہم نے پہلی دفعہ پراپرٹی خریدی تھی اسلئے دستاویزات کی درستگی کا اندازہ نہیں ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا غیرقانونی کام اس لئے قانونی ہوجائے گا کہ پہلی دفعہ پراپرٹی خریدی ہے؟ جسٹس ندیم اختر نے حکم دیا کہ عدالتی حکم کا ایک تقدس ہوتا ہے غیرقانونی تعمیرات کو گرایا جائے۔ عدالت نے مالک کو مکان کا غیرقانونی حصہ گرانے کیلئے سات دن کی مہلت دے دی