ایک نیوز نیوز: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے مختلف یونیورسٹی کےطلباء سے خطاب کیا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چوروں کو این آر او ٹو دیکر ملک پر اصل ظلم کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان نے کوئٹہ کے اے ایس ایف طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی ان کو پکڑنے لگتے ہیں باہر بھاگ جاتے ہیں، انہوں نے پہلے مشرف سے ڈیل کی اور اب باجوہ سے ڈیل کی، نوازشریف واپس آنے کے لئے پر تول رہا ہے، نوازشریف نیلسن منڈیلا بنا ہوا ہے کہ میرے ساتھ بہت ظلم ہوا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں ہے، انصاف ہی ایک قوم کو آزاد کرتا ہے، جو معاشرہ ظلم اور ناانصافی کا مقابلہ نہیں کرتا وہ مر جاتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اللہ نے ہم پر جہاد اس لئے فرض کیا ہے کہ ہم ظلم و ناانصافی کے سامنے کھڑے ہوں، جتنا معاشرے میں جنگل کا قانون ہوتا ہے طاقتور کمزور پر ظلم کرتا ہے، انسانی قانون کے اندر انصاف ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جانوروں کے معاشر ے میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، آپ بیساکھیاں لے کر چلنا شروع کردیں تو آپ کی ٹانگیں کمزور ہوجائیں گی، ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جو اپنے پیروں پر کھڑا ہو، اپنا پیسہ باہر بھیج دیتے ہیں اور دوسرے سے مدد مانگ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ جانور بھی کھاتا پیتا ہے اور بچے پیدا کرکے مرجاتا ہے، انسان کا رتبہ تب ہے جب اس میں انسانیت ہو، میں صرف اور صرف اپنی قوم کے مستقبل کے لئے نکلا ہوا ہوں، یہ بھی کوئی مستقبل نہیں ہے کہ میں ویزہ لے کر باہر چلا جاؤں گا، بزدل طبقہ کبھی نہیں نکل سکتا اور دوسرا خود غرض۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو بجائے باہر بھاگ جانے کے اس ملک کے لیے کام کرنا چاہیے، یہ اپنے 1100ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کررہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ چور این آر او کی گنگا میں دھل کر پاک ہورہے ہیں، آج کسان سڑکوں پر ہے، پیداوار نیچے آگئی ہے، ہماری ٹیکس کولیکشن ریکارڈ سطح پر تھی، چوروں کو اوپر لاکر بٹھا دیا گیا، سارے برصغیر میں سب سے زیادہ روزگار پاکستان میں تھا۔اب حالات یہ ہیں کہ ڈیفالٹ کی وجہ سے وزیراعظم مانگتا پھر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں۔ ہم واپس اس جگہ جائیں گے اور پاکستان کو مثالی ریاست بنائیں گے۔ یونیورسٹیز، کالجز کے نوجوانوں سے امید لگائی ہوئی ہے۔ نوجوان اس ملک کو وہاں لیکر جائیں گے جہاں جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا جو بہت عظیم تھا۔ ہم نے مثالی اسلامی ریاست بننا تھا ۔ ہم نے ریاست مدینہ کے اصولوں پر پاکستان کو کھڑا کرنا تھا۔ ہم نے پاکستان کو دنیا میں مثال بنانا ہے۔ آپ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں۔ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ اللہ نے فرشتوں سے کہا تھا کہ انسان کے سامنے جھکو۔
ان کا کہنا تھا کہ میں خوش قسمت انسان ہوں اللہ سے جو مانگا وہ ملا۔ میں نے زندگی کی اونچ دیکھی ہوئی ہے۔ آزاد ذہن وہ ہوتان ہے جو خواب دیکھتا ہے اور وہاں تک پہنچتا ہے۔ ہم جو بھی خواب دیکھتے ہیں وہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔ آزاد انسان تمام رکاوٹیں دور کرکے منزل حاصل کرلیتا ہے۔ آپ جو بھی زندگی میں کرنا چاہیں وہ کرسکتے ہیں۔ خواب کی تعبیر تک پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہارنے کا خوف ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ڈرہوتا ہے بڑے خواب کے پیچھے گیا اور جان کا خطرہ ہو تو چھوڑ دیتے ہیں۔ انسان کو ڈر ہوتا ہے اگر میں وہاں گیا تو میری نوکری نہ چلی جائے۔ جب کرکٹ کھیلنے آیا تو سب نے مذاق اڑایا کہ نہیں کھیل سکتے ۔ سب نے کہا تم میں وہ صلاحیت نہیں تم نہیں کھیل سکتے۔ ہر راستے میں دنیاکہے گی کہ تم یہ نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہن میں ڈال لیں جب کوئی بڑا کام کریں گے تو لوگ کہیں گے یہ نہیں ہوسکتا۔ مشکلات، مایوسی اور برے وقت آئیں گے۔ جب کسی چیز پر جنونیت کیساتھ توجہ دیں تو ہر کام ہوسکتا ہے۔ جب فیصلہ کرلیں کہ کشتی جلا کر یہ کام کرنا ہے تو کرسکتے ہیں۔ لوگ فیل تب ہوتے ہیں جب مشکل آتی ہے تو وہ کام روک دیتے ہیں۔