ایک نیوز:بانی پی ٹی آئی عمران خان نےاڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج فیض سے تفتیش کر رہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے مجھے اس سے کیا ہے، فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے،اگر یہ احتساب کر ہی رہی ہے تو پھر سب کا کریں۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل فیض کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے، اگر 9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، نو مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ جدھر جدھر آگ لگی ہے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے،ان کا مسئلہ یہ ہےکہ 8فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی، پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی، یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں، یہ اب تیسری دفعہ آئین شکنی کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے90روز میں انہوں نے الیکشن نہیں کرائے پھر اکتوبر میں بھی الیکشن سے بھاگ گئے اب یہ تیسری دفعہ آئین میں ترمیم کرنے جا رہے ہیں، ہم سڑکوں پر نکلنے لگے ہیں پارٹی کو تیار رہنے کو کہا ہے،جنرل باجوا نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی، نواز شریف اور شہباز شریف کی شرط تھی کہ جنرل فیض کو ہٹائیں،جنرل فیض کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوا کے پاس بیٹھا رہتا تھا، جنرل فیض کو اس لیے میں نہیں ہٹانا چاہتا تھا کیونکہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھا، وہ سنہری موقع تھا پاکستان میں دہشت گردی ختم کرنے کا،جنرل فیض کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے وہ تین سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے انہیں ضائع کر دیا گیا، ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے طالبان کے ساتھ معاہدے کیے اور انہیں واپس لا کر ٹھہرایا ،اگر ایسی بات ہے تو اب کراس بارڈر دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے، ہمارے دور میں کیوں دہشت گردی نہیں ہوئی، جنرل فیض زلمے خلیل زاد اور طالبان کو میرے پاس لے کر ایا تھا۔
میڈیا ٹاک سے قبل جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روک دیاجس پر ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اور بانی پی ٹی آئی کی آپس میں تلخی ہوئی، عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو یہ اوپن کورٹ ہے مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔