ایک نیوز :امریکی طبی ماہرین نے آئندہ ماہ کورونا کی نئی ویکسین جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا خبردار کیا کہ کورونا وائرس کے ویریئنٹ اومیکرون کی نئی قسم ’ایرس‘ مہلک ثابت ہوسکتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں جب پہلی بار ویکسین دستیاب ہوئی تھی اس وقت امریکا میں 24 کروڑ سے زائد افراد (یا 73 فیصد آبادی) کو ان ویکسینز کی کم از کم ایک خوراک ضرور ملی تھی لیکن اس کے بعد سے اس ویکسین کی مانگ میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
2022 کے موسم خزاں تک زیادہ تر لوگوں کو یا تو کورونا وائرس ہوچکا تھا یا پھر انہیں ویکسین لگ چکی تھی، یہی وجہ تھی کہ 5 کروڑ سے بھی کم لوگوں کو ویکسین لگیں۔طبی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے اور سی وی ایس ہیلتھ جیسی فارمیسیز آئندہ ماہ ویکسین لگانا شروع کریں گے تاکہ کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ (جوکہ گزشتہ ماہ کافی متحرک تھا) کی نئی قسم سے مقابلہ کیا جاسکے۔
کائزر فیملی فاؤنڈیشن (کے ایف ایف) کے سروے میتھوڈولوجی کی ڈائریکٹر ایشلے کرزنگر نے کہا کہ اگر صحت عامہ کے حکام یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ بالغ افراد کی اکثریت یہ ویکسین لگوائے تو انہیں امریکی عوام کے سامنے یہ واضح کرنا ہوگا کہ کورونا وائرس ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور یہ اب بھی ان کے لیے خطرہ ہے۔
دوسری طرف فائزر اور بائیو این ٹیک جیسے بڑے ناموں نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو نوکریاں کم کرنے کی نوبت آسکتی ہے، اس کے سب سے بڑے حریف ’موڈرنا‘ نے کہا ہے کہ ویکسین کی طلب 5 کروڑ شاٹس تک کم ہوسکتی ہے۔