ایک نیوز: شدید مظالم کے باوجود بھارت کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبا نہ سکا، جموں و کشمیر کے لوگ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف اور دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے کشمیری ہندوستان کے یوم آزادی 15 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔
حریت کانفرنس کی اپیل پر جموں و کشمیر کے عوام آج 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں، اس موقع پر بھارت کی جانب سے 15 اگست 2019 کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے مذموم اقدام پر احتجاج ریکارڈ کرایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان کو جموں و کشمیر میں اپنا یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ ہندوستان نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔
کشمیری بھارت کے تمام قومی ایام بشمول یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ کشمیریوں کے پیدائشی حق خود ارادیت سے مسلسل انکار کرنے پر بھارت کی مذمت کی جا سکے۔
حریت رہنماؤں کے مطابق بھارت اپنی آزادی پر خوش ہے لیکن کشمیریوں کو قتل کر رہا ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی مسلح افواج نے گزشتہ 76 سالوں میں 5 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بے دردی سے قتل کیا ہے لیکن وہ اب بھی اس علاقے میں اپنا یوم آزادی بے شرمی سے منا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی آج انگریزوں سے اپنی آزادی کا جشن منا رہا ہے، لیکن آل جموں و کشمیر کے لوگوں کو آزادی دینے سے گریزاں ہے۔
اس موقع پر سری نگر، ہندواڑہ اور پونچھ سمیت کئی اضلاع میں سیاہ پرچم لہرائے گئے ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت کانفرنس کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔
یوم سیاہ پر کشمیریوں کے احتجاج کو دیکھ کر مودی سرکار کے اوسان خطا ہو گئے ہیں اور مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو فوجی چھاؤنی میں بدل دیا ہے، بھارتی فوجیوں، نیم فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ہر کونے میں تعینات کیا گیا ہے جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جمہوں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد اسے اب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں 5 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں، 32 ہزار خواتین بیوہ اور 97 ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔