ایک نیوز نیوز: ایک اردو اخبار نے برصغیر کے کروڑوں افراد کے لئے آزادی کی منزل مزید قریب کردی ۔
100 سال سے شائع ہونے والے اخبار ’’ملاپ‘‘ نے آزادی کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی انگریزوں کے ایک منصوبے کو ناکام بنا دیا ورنہ آزادی کا حصول شاید اور بھی مشکل ہوجاتا اور آزادی کی منزل تاخیر سے ملتی ۔
وائس آف جرمنی کی رپورٹ کے مطابق لاہور سے اشاعت کا آغاز کرنے والے اخبارملاپ نے اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا۔
لاہور سازش کیس میں سردار بھگت سنگھ، سکھبیر تھاپر اور شیو رام راج گرو جیل میں تھے۔ انگریزوں نے تینوں کو لاہور جیل میں الگ الگ کوٹھریوں میں رکھا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کے دوران یہ تاثر دے رہے تھے کہ تینوں ایک دوسرے کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوگئے ہیں۔ یہ بات بھگت سنگھ کے والد سردار کشن سنگھ کو کسی طرح معلوم ہوگئی۔ وہ اس صورت حال سے پریشان ہوگئے اور ’’ملاپ‘‘ کے بانی لالہ خوشحال چند خرسند کے پاس پہنچے۔
خوشحال چند کو ایک ترکیب سوجھی ان دنوں سزائے موت پانے والے قیدیوں کے گھروں سے ان کے لیے کھانے پینے کا سامان بھیجنے کی اجازت تھی۔
لیکن ملاپ نے اخبار کا آٹھ صفحے کا ایک خصوصی ضمیمہ شائع کیا۔ جس کی تمام خبروں کی سرخیاں تو عام نوعیت کی تھیں لیکن خبر کے مواد میں یہ بتایا گیا تھا کہ انگریز جھوٹ بول رہے ہیں، تینوں مجاہدین آزادی میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہے بلکہ سب متحد ہیں۔
کچھ جلیبیاں اس اخبار کے خصوصی ضمیمے میں لپیٹ کر بھگت سنگھ کے والد نے اپنے بیٹے کو بھجوا دیں۔ بھگت سنگھ جو کہ بھوک ہڑتال پر تھے اپنے والد کے اس رویے پر کافی حیران ہوئے، لیکن جیلر، جو ان سے ہمدردی رکھتا تھا، نے کہا 'جلیبی بیشک سٹ دیئں لیکن اخبار ویکھ لیئیں' (جلیبی بیشک پھینک دیں لیکن اخبار پڑھ لیں)۔ بات بھگت سنگھ کی سمجھ میں آگئی۔ انہوں نے جب اخبار پڑھا تو تمام صورت حال واضح ہوگئی اور اس طرح انگریزوں کی ایک خطرنک چال ناکام ہوگئی۔