کیا آئندہ عام انتخابات میں ٹی ایل پی اپ سیٹ کر سکتی ہے؟

کیا آئندہ عام انتخابات میں ٹی ایل پی اپ سیٹ کر سکتی ہے؟

 محبوب ہراج 

 تحریک لبیک پاکستان نے 13 اگست کو راولپنڈی میں ایک بڑا جلسہ منعقد کر کے عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا، جو تجزیہ نگاروں کے مطابق پی ٹی آئی کے لاہور کے جلسے سے کسی بھی صورت میں کم نہیں تھا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ٹی ایل پی اچھی کارکردگی دکھا کر سب کو حیران کرسکتی ہے۔

مذہبی کارڈ استعمال کرنے والی سیاسی پارٹیاں ٹی ایل پی کے ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے متعدد سیٹیں ہار سکتی ہیں۔ سب سے بڑا نقصان پی ٹی آئی اور مسلم لیگ-نواز کو ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دونوں جماعتیں بھی مذہب کے نام پر ووٹ لیتی ہیں۔

ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد رضوی کھل کر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی پالیسیوں اور بیانیے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کو پنجاب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ پنجاب ٹی ایل پی کا سپورٹ بیس ہے، اور گذشتہ انتخابات میں ٹی ایل پی نے پنجاب میں کافی ووٹ حاصل کئے تھے۔ 

یہ بات قابل غور ہے کہ یکم مارچ 2016 کو معرض وجود میں آنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان اب عوامی طاقت بن چکی ہے۔ اس پارٹی نے 2018 کے عام اتخابات میں تمام مذہبی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور ملک کی چوتھی بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی۔ بعد ازان ضمنی انتخابات میں بھی پارٹی نے اچھی کارگردگی دکھا چکی ہے۔

ٹی ایل پی نے 2018 کے عام انتخابات سے قبل خود کو ایک باقاعدہ جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروایا تھا اور قومی اور صوبائی اسمبلی کی مجموعی 843 سیٹوں میں سے 552 نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے۔ اگرچہ انتخابات میں ٹی ایل پی نے سندھ سے صرف دو صوبائی اسمبلی کی سیٹیں جیتی تھیں، لیکن اس کی مجموعی کارکردگی غیرمعمولی رہی تھی۔